Urdu News

ڈ ی جی، این ایم سی جی نے سنگاپور انٹرنیشنل واٹر ویک 2022 میں حصہ لیا

’’پلاسٹک کے تھیلوں کو کپڑے کے تھیلوں سے بدلیں‘‘ - وزیر اعظم نے #من کی بات میں سوچھتا کی بات کی

 

 

نئی دہلی:17؍اپریل2022:

قومی مشن برائے صاف گنگا(این ایم سی جی)کے ڈائریکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار نے سنگاپور انٹرنیشنل واٹر ویک، واٹر کنوینشن 2022 میں ورچوئلی طورپر شرکت کی اور’ہندوستا ن میں بے کار پانی کی پیداوار، اس کی صفائی اور انتظام کی صورتحال ، این ایم سی جی پہل کے توسط سے کامیابی‘ پر ایک پریزینٹیشن دیا۔ جناب کمار نے 17 اپریل کو این ایم سی جی کے ذریعے منعقد ہاٹ ایشو ورکشاپ میں ’ترقی پذیر ممالک میں پائیدار بیکار پانی کا انتظام:ندیوں کی باز آبادکاری میں ایک اختراعاتی ہندوستانی نظریہ‘کے موضوع پر پانی اجلاس کی تھیم 3 کے تحت گفتگو کی۔

فوٹو

ہندوستان میں پانی کے پس منظر اور پانی و خراب پانی سیکٹر میں اہم سرکاری پروجیکٹوں کو اُجاگر کرتے ہوئے جناب جی اشوک کمار نے 2019ء میں جل شکتی وزارت کی تشکیل کو’’ ایک تاریخی لمحہ‘‘ قرار دیا اور ناظرین کو ’کیچ دی رین:ویئر اِٹ فالس‘کی کامیابی سے باخبر کیا۔واضح ہو کہ یہ مہم جل شکتی ابھیان کے تحت چلائی جارہی ہے۔

جناب کمار نے نمامی گنگے پروگرام کا جائزہ پیش کیا اور پروجیکٹ کے کچھ مثبت نتائج اور اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اَرتھ گنگا کے بارے میں گفتگو کی اور ناظرین کو اِس کے چھ ورٹیکل –صفر بجٹ قدرتی کھیتی ، روزی روٹی پیدا کرنے کے مواقع ، ثقافتی وراثت اور سیاحت ، مُدری کرن اور کیچڑ و خراب پانی کا دوبارہ استعمال، عوامی شراکت داری اور ادارہ جاتی عمارتوں کے بارے میں بتایا۔

این ایم سی جے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ نمامی گنگے پروگرام کے دوسرے مرحلے کا فوکس یمنا جیسی گنگا کی معاون ندیوں میں سیوریج بنیادی ڈھانچہ تعمیر اور پی پی پی ترقیاتی کوششوں کو بڑھانے پر ہوگا۔ انہوں نے دوبارہ حصول ، دوبارہ استعمال  اور ری سائیکل مرکوز ایک سرکلر اقتصادی ماڈل وضع کرنے کے لئے این ایم سی جی عہد کو دوہرایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں کام کے اہم شعبوں میں سے ایک شہری مقامی اداروں اور دیہی علاقوں میں گندے کیچڑ اور سیپٹج انتظام ہوگا۔

فوٹو

کیچڑ نظم پر ایک سوال کے جواب میں جناب کمار نے کہا کہ ہر دن ٹنوں کیچڑ پیدا ہوتا ہے اور ہمارا ہدف کیچڑ نظم کی بنیاد پر ایک دائرہ کار معیشت وضع کرنا ہے۔ اَرتھ گنگا کے تحت ، جس کا مقصد لوگوں کو ندی سے جوڑنا ہے۔ہم اسٹیک ہولڈرز؍ عوام کو کچھ اقتصادی فائدہ دینے کی کوشش کررہے ہیں، تاکہ ندی کو صاف رکھنے میں اُن کی دلچسپی میں اضافہ ہو۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ این جی ٹی کی ہدایت کے مطابق پورے ہندوستان میں ندی کے کناروں کو صاف رکھنے کے لئے ایک مہم چلائی جارہی ہے اور ریاستوں کو کل پیداشدہ سیوریج اور موجودہ صلاحیت کا تجزیہ کرنے و فرق کو کم کرنے کے لئے سرکار کی مختلف اسکیموں کا استعمال کرنے کے لئے تحریک دی جارہی ہے۔یہ یقینی بنانا ہے کہ خراب پانی کی ایک بوند بھی ندی میں نہ جائے۔’یہ بہت زیادہ کیچڑ پیدا کرے گا-اَرتھ گنگا کا ایک دائرہ کار ’صفر بجٹ قدرتی کھیتی‘ہے۔ جس کا مقصد کیچڑ سے بننے والی قدرتی کھاد؍مٹی کنڈیشنر فراہم کرکے قدرتی کھیتی کے عمل کو آسان بنانا اور کیمیکل و کھادوں کے استعمال کو کم کرنا ہے۔ کسانوں کے ذریعے اس طرح اسٹیک ہولڈرز (اس معاملے میں کسان)کو اقتصادی فائدے کے ساتھ کیچڑ نظم میں ایک سرکلر اکانومی ماڈل تیار کرنا ہے۔

ورکشاپ کے پہلے حصے کے دوران دیگر مقررین میں جناب ڈی پی ماتھریا(ای ڈی –تکنیکی، این ایم سی جی)، جناب راجیو رنجن مشرا(چیف ایڈوائزر، قومی شہری معاملوں کے ادارے(این آئی یو اے)اور سابق ڈی جی ، این ایم سی جی )،جناب بھیرو دیسائی(سورت میونسپل کارپوریشن) سے شامل تھے۔ اس کے علاوہ جناب کے پی بخشی(سابق سربراہ مہاراشٹر واٹر ریشورس ریگولیٹر اتھارٹی)، جناب کے پی مہیشوری(سی ای او، اڈانی واٹر)،  جناب رجنیش چوپڑا(گلوبل ہیڈ- بزنس ڈیولپمنٹ، وی اے  ٹیک ڈبلیو اے بی اے جی لمٹیڈ)اور ڈاکٹر نوپر بہادر(سینئر ریسرچ فیلو، ٹیری-دی انرجی اینڈ ریشورسیز انسٹی ٹیوٹ)۔ اس اجلاس کے دوران ہندوستان میں مؤثر اور کامیاب گندے پانی کے نظم ، انتظامیہ کی چنوتیوں کو کم کرنے کی کوشش اور ہندوستانی خراب پانی سیکٹر میں ایک مثالی تبدیلی کی شروعات پر نجی شعبے اور صنعتی شراکت داروں کا رول ، معلومات  بنیاد کی معاون تعمیر پر پریزینٹیشن  بھی پیش کیا گیا۔

سیشن کے دوسرے حصے میں دیگر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے پینلسٹوں نے اپنے تجربات ، چیلنجز اور ڈومین میں اپنائی گئی اعلیٰ ترین روایتوں کو ساجھا کیا۔ پینسلٹوں میں جناب کلا ویروامورتھی(ای ڈی، انٹرنیشنل واٹر ایسوسی ایشن)، جناب سمولیندر گھوس(ایسو ایسٹ پارٹنر اور گلوبل واٹر لیڈ، کے پی ایم جی ا نڈیا)، ڈاکٹر ویلیری نائیڈو(ایگزیکٹو منیجر، بزنس اینڈ انویشن، واٹر ریسرچ کمیشن ، ساؤتھ افریقہ)، جناب مادھو بیلبیس (سابق سیکریٹری نیپال آبی سپلائی کی وزارت) اور پروفیسر ٹونی اونگ(سربراہ، واٹر سینسٹیو سٹیز تھنک ٹینک، موناش یونیورسٹی) شامل تھے۔

 

Recommended