شمالی کوریا میں آمریت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اب وہاں دو لڑکوں کو جنوبی کوریا کی فلم دیکھنے پر گولی مار دی گئی ہے۔
شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کی قیادت میں وہاں ظلم مسلسل نئے باب لکھ رہا ہے۔ دو سال قبل دسمبر 2020 میں شمالی کوریا کی حکومت نے ایک قانون نافذ کیا تھا جس میں جنوبی کوریا سے ریلیز ہونے والی کسی بھی قسم کی فلم دیکھنا یا اس سے متعلق مواد استعمال کرنا ایک گھناؤنا جرم قرار دیا گیا تھا۔ دو سال بعد اس قانون کی پہلی ضرب دو نابالغ لڑکوں پر پڑی۔ ان دونوں کو جنوبی کوریا کی فلم دیکھنے کے بعد گولی ماردی گئی۔ ہلاک ہونے والے دونوں لڑکوں کی عمریں 16 سال کے لگ بھگ بتائی جارہی ہیں۔
دراصل یہ معاملہ اس سال اکتوبر میں شروع ہوا تھا۔ اکتوبر میں ان دونوں لڑکوں کی ملاقات شمالی کوریا کے صوبے ریانگ گانگ کے ایک اسکول میں ہوئی تھی۔ اس اسکول کی سرحد چین کے ساتھ ملتی ہے۔ اس اسکول میں اس نے کورین اور امریکن ڈرامے دیکھے۔ جب شمالی کوریا کی حکومت کو یہ اطلاع ملی تو دونوں لڑکوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسے عوام کے سامنے لایا گیا اور پھر سرعام گولی مار دی گئی۔ شمالی کوریا کی حکومت نے ان بچوں کی طرف سے فلم دیکھنے کو جرم اور برائی قرار دیا ہے۔