Urdu News

پاکستان کی نئی حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات جاری، کیا سوچتے ہیں ماہرین؟ جانئے اس رپورٹ میں

پاکستان فوج کے سربراہ قمر جاوید باوجوہ

ایک شدید سیاسی ڈرامے کے بعد جس نے ملک میں پہلی تحریک عدم اعتماد کو کامیابی کے ساتھ پیش کیا، شہباز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے پاکستان کے تمام طاقتور فوجی اسٹابلیشمنٹ کے  ساتھ شدید اختلافات پیدا ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔  ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق، مخلوط حکومت کے کئی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ سیاسی ماہرین کے بیانات پر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تنازعہ کا بنیادی نکتہ موجودہ حکومت کی مدت  ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعطل نہ صرف ہر گزرتے دن کے ساتھ نظر آرہا ہے بلکہ حکومت کے فیصلہ سازی کے عمل میں تاخیر کا سبب بن رہا ہے اور اس طرح خود معیشت اور ملک متاثر ہو رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی دارالحکومت میں طے شدہ ریلی اور دھرنے کے ساتھ ساتھ غیر یقینی صورت حال نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی بار بار قوم سے اپنا خطاب ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا ہے جہاں ان سے اپنا معاشی منصوبہ پیش کرنے کی توقع ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے سرگودھا میں ریلی کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا پی ٹی آئی کی خراب کارکردگی کا ذمہ دار مسلم لیگ (ن)کو لینا چاہیے اور کیا مسلم لیگ (ن)حکومت میں رہے یا چھوڑ دے۔ انہوں نے کہا کہ "پچھلی حکومت کی خراب کارکردگی کا الزام اپنے سر لینے سے بہتر ہو گا کہ الوداع کہہ دیا جائے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان تعطل کا ایک اور اشارہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے خورشید شاہ نے واضح طور پر کہا کہ مخلوط حکومت انتخابات کے لیے تیار ہے اور حکومت ختم ہونے پر انہیں خوشی ہوگی۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا،صرف ایک مہینے میں ہمیں آزاد کرنے کے لیے ہم آپ کا شکریہ ادا کریں گے۔

Recommended