تقریباً 33 دنوں تک جاری رہنے والا سیاسی ڈرامہ عمران خان کے اقتدار سے محروم ہونے پر ختم ہوا
اسلام آباد10اپریل (انڈیا نیرٹیو)
عمران خان کوبالآخر وزیراعظم پاکستان کے عہدے سے ہٹناپڑا۔ ملک کی 74 سالہ تاریخ میں کسی وزیر اعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔ عمران خان بھی مستثنیٰ ثابت نہ ہو سکے اور ڈراپ کر دیا گیا۔ 8 مارچ کو پاکستان مسلم لیگ (نواز) (پی ایم ایل این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 100 ایم پییز نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ تقریباً 33 دنوں تک جاری رہنے والا سیاسی ڈرامہ عمران خان کے اقتدار سے محروم ہونے پر ختم ہوا۔ عمران کے بیرون ملک جانے پر پابندی کی بھی بات ہو رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کے بیرون ملک فرار پر پابندی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا مطالبہ ایک پٹیشن کے ذریعے کیا گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ عدالت اس کی سماعت کر سکتی ہے۔ عمران کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی لوگوں کو بھی اس فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران عمران خان اور ان کی جماعت پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی موجود نہیں تھے۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ وہ نئی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرتے رہیں گے۔
کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں اور حکومت کے وزراء کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی کے نام بھی شامل بتائے جا رہے ہیں۔ تاہم میڈیا رپورٹس میں سابق ا سپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی سپیکر کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ تمام ہوائی اڈوں پر سکیورٹی بڑھانے کی بھی بات ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فوج نے حکومت میں شامل لیڈروں کو ملک چھوڑنے سے منع بھی کر دیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران عمران خان اسلام آباد میں وزیراعظم کی رہائش گاہ سے روانہ ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ خالی کر کے بنی گالہ میں اپنے گھر چلے گئے ہیں۔ اس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ڈاکو واپس آگئے ہیں اور وزیراعظم گھر سے نکل چکے ہیں۔ انہوں نے بڑی مہربانی سے گھر خالی کر دیا ہے۔
امریکی سازش کا الزام لگاتے ہوئے پارلیمنٹ کے ا سپیکر، عمران خان اور ان کے اتحادیوں نے حکومت کو بچانے کی تمام کوششیں کیں لیکن سپریم کورٹ کے جھٹکے کے بعد یہ کھیل ختم ہو گیا۔ 9 مارچ کا دن طے ہوا اور دن بھر پاک پارلیمنٹ میں ڈرامہ چلتا رہا۔ ایوان کی کارروائی مختلف وجوہات کی بنا پر تین بار ملتوی کی گئی، ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ عمران کی ٹیم پوری طرح تیار ہے کہ ووٹنگ نہیں ہو گی۔ اپوزیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تو آدھی رات کے بعد ووٹنگ کرانی پڑی۔ وہی ہوا جس کا عمران کو ڈر تھا۔ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں انہیں شکست ہوئی۔ کرکٹر سے سیاست دان بنے عمران خان ملکی تاریخ کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں جنہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا۔ وہ ووٹنگ کے وقت ایوان زیریں میں بھی موجود نہیں تھے۔ رات کو ہی خبر آئی تھی کہ عمران ووٹنگ سے قبل ہی سرکاری رہائش گاہ سے نکل گئے تھے۔ مشترکہ اپوزیشن نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف (70) ان کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔