نئے قانون کے بعد چین میں طلاق لینے کی دوڑ
بیجنگ ، 16 فروری (انڈیا نیرٹیو)
چین کے طلاق کے نئے قوانین شادی شدہ جوڑوں کے لیے پریشانی کا سبب بن چکے ہیں، جس کی وجہ سے چین میں طلاق لینے کی دوڑ شروع ہوگئی۔ شادی شدہ جوڑوں کولگتا ہے کہ نیا طلاق قانون انتہائی پیچیدہ اور پریشان کن ہے۔ چینی میڈیا نے اس معاملے کو وکلاکے حوالے سے بتایا۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) نے پچھلے سال مئی میں نئے سول کوڈ کو منظوری دی تھی۔ اس میں یہ بات کہی گئی ہے کہ جوڑے کو طلاق لینے سے پہلے ایک ماہ تک ’کولنگ آف پیریڈ‘ پرساتھ رہنا پڑے گا تاکہ اگر تھوڑا سا امکان ہو تو ، جوڑے اپنے تنازعات کو ختم کرسکیں۔
اگر کولنگ آف پیریڈ کے بعد بات نہیں بنتی ہے تو پھر وہ طلاق کے لیےدرخواست دے سکتے ہیں اور اپنے راستے پر جا سکتے ہیں۔ ملک کے قانون میں تبدیلی سےچینی جوڑے خوش نہیں ہیں ، جس کا نتیجہ طلاق کی دوڑکی شکل میں آیاہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل پیپلز کانگریس کے اس قانون کے منظور ہونے کے بعد چین میں اس کی کافی تنقید ہوئی تھی۔چین میں زمینی سطح پر دیکھا جائے تو اس قانون سے لوگ زیادہ خوش نہیں ہے۔ خاص طور پر شادی شدہ جوڑوں کے لیے یہ قانون ایک طرح سے وبا کی شکل میں ہے کیوں کہ شادہ شدہ لوگ بہت ذہنی ہیجان میں مبتلا ہیں۔
چینی سروے میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ زیادہ تر لوگ اس قانون سے پریشان دیکھ رہے ہیں۔ خواتین بڑی تعداد میں طلاق کے لیے لائن میں کھڑی ہیں۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ مرد کے لیے یہ قانون درد سر بنا ہوا ہے۔