Urdu News

ترکیہ میں زلزلے کے جھٹکے، ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک،ایمرجنسی نافذ

ترکیہ میں زلزلے کے جھٹکے، ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک

ترکیہ میں ایمرجنسی نافذ، شام میں بحران مزید گہرا ہوگیا

لبنان، اسرائیل، قبرص اور فلسطین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے

یو ایس جی ایس کا دعویٰ، مرنے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر جائے گی

چھ ممالک ترکیہ، شام، لبنان، اسرائیل، قبرص اور فلسطین میں پیر کو آنے والے زلزلے کے بعد صورت حال تشویشناک ہوگئی ہے۔ صبح کے وقت ریکٹر اسکیل پر 7.8 شدت کے زلزلے سے لوگ سنبھل نہیں پائے تھے کہ شام کو ایک بار پھر 7.5 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی ہے۔ جس کی وجہ سے ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے۔ ترک حکومت نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ ادھر یونائیٹڈ اسٹیٹس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے مرنے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کی سرحد سے 90 کلومیٹر دور ترکیہ کے شہر غازی عین تاپ میں زلزلہ کا مرکزتھا، جس کے جھٹکے ایک منٹ سے زیادہ محسوس کئے گئے۔یوایس جیولوجیکل سروے کے مطابق 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 18بارآفٹر شاکس جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ان کی شدت چار سے زیادہ تھی۔ ان میں سے سات جھٹکوں کی شدت پانچ سے زیادہ تھی۔ ترکیہ میں صبح 4 بج کر 17 منٹ پر پہلے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد شام کو دوبارہ شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس بار ریکٹر اسکیل پر شدت 7.5 ناپی گئی۔ اس کا مرکز انقرہ سے 427 کلومیٹر اور زمین سے 10 کلومیٹر اندر تھا۔

ترکی اور شام کے علاوہ لبنان، اسرائیل، قبرص اور فلسطین بھی زلزلوں کے جھٹکوں سے لرز اٹھے۔ سب سے زیادہ تباہی ترکی اور شام میں دیکھی جا رہی ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ٹوئٹر پر کہا کہ سرچ اینڈ ریسکو ٹیمیں فوری طور پر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں روانہ کردی گئیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس آفت سے  مل کر جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ ہم لوگ نکل جائیں گے ۔ انہوں نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

زلزلہ اتنا خوفناک تھا کہ ہر گلی کوچوں سے چیخیں سے گونج رہی تھیں۔ اب تک چھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات منظر عام پر آ چکی ہیں۔ ترکیہ کے سات صوبوں میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے متجاوز کر گئی ہے۔ یہاں ہزاروں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ملبے تلے بڑی تعداد میں لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح شام میں 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں بھی ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔ ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان شوئیلو نے کہا کہ زلزلے سے ملک کے 10 شہروں قہرمان مرعش، حطائے، غازی عین تاپ، عثمانیہ، آدیامان، شانلی عرفا، مالاطیہ، آدانا، دیاربکر اورکیلیس

 پر سب سے زیادہ  اثر پڑا ہے۔ ان کے علاوہ دارالحکومت انقرہ، نوردگی، دیاربکر بھی متاثر ہوئے۔

زلزلے نے شام کے دارالحکومت دمشق، حلب، لطاکیہ، حما اور طرطوس میں شدید تباہی مچائی۔ ان شہروں میں بڑی تعداد میں عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ شام میں آنے والے زلزلے میں 320 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اس معاملے پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے ۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 18 آفٹر شاکس محسوس کیے گئے۔ ان کی شدت چار سے زیادہ تھی۔ ان میں سے سات جھٹکوں کی شدت پانچ سے زیادہ تھی جس کی وجہ سے نقصان میں اضافہ ہوا ہے۔

زلزلے کا مرکز غازی عین تاپ  سے تقریباً 33 کلومیٹر (20 میل) اور نوردگی شہر سے تقریباً 26 کلومیٹر (16 میل) دور تھا۔ یہ 18 کلومیٹر (11 میل) کی گہرائی میں تھا۔ یونائٹیڈ اسٹیٹس جیولوجیکل سروے نے کہا ہے کہ ترکیہ میں ہلاکتوں کی تعداد دس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ 1939 میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 30000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی دوران 1999 میں 7.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 845 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

Recommended