کامرس و صنعت اور صارفین کے امور ، خوراک ، تقسیم عامہ اور ٹیکسٹائل کے وزیر جناب پیوش گوئل نے آج کہا ہے کہ تعلیم بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرے گی۔ انہون نے کہاکہ تعلیم اور کامرس کے ساتھ ٹکنالوجی کا استعمال ہمیں ایکشن کے تئیں بااختیار بنائے گی۔
جناب گوئل نے سڈنی میں نیو ساؤتھ ویلز (یو این ایس ڈبلیو) کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری ساجھے داری کا ایک اہم عنصر ہے، کووڈ کے بعد کی دنیا میں ہمیں ہابئرڈ پروگراموں کے امکانات تلاش کرنے چاہئیں۔
بھارت-آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدے (انڈاوس ای سی ٹی اے) کو ایک فطری ساجھے داری قرار دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ بھارت اسٹیل کی پیداواری صلاحیت اور توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
جناب گوئل نےکہا کہ بہت سے اچھے کام، جو تحقیق کاروں نے پیش کئے ہیں ان کو مقبولیت نہیں ملی ہے اور انہیں آپریشنلائز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس پیمانے پر طبی دیکھ بھال کو زیادہ کم خرچ بنا سکتے ہیں اور ہم ٹکنالوجی کو زیادہ تعداد میں عوام کی خدمت کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ بڑی تعداد میں مینوفیچکرنگ کے ذریعہ ، صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے جو ہم دونوں ملکوں کے اندر موجود ہے، آسٹریلیا میں موجود صلاحیت یکسر تبدیلی لانے والی تحقیق بن سکتی ہے۔ اور بھارت میں صلاحیت اس چیز کو بڑے پیمانے پر مینو فیکچر کرنے میں مدد کرسکتی ہے اس کو بڑے پیمانے پر استعمال کیاجاسکتا ہے، دنیا میں سماج کے بڑے طبقوں کی خدمت کی جاسکتی ہے اور یہاں سے پوری دنیا تک لے جائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس طرح کی ساجھے داریاں دنیا کے لئے بہت اہم ہیں۔
این ایس ڈبلیو یونیورسٹی کو بھارت میں اپنی موجودگی کو وسعت دینے کی دعوت دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہاکہ بھارت-آسٹریلیا ساجھے داری ہمارے عوام کی زندگی کو حقیقی طور پر تبدیل کرسکتی ہے۔
بعد میں کاروباری لیڈروں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، جس کا انعقاد بزنس کونسل آف آسٹریلیا نےکیا تھا، جناب گوئل نے کہا کہ کاروبار ایک ایسا فریم ورک ہوگا جس پر دونوں ملکوں کے تعلقات پھلے پھولیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آپ اپنی تکنالوجی لاسکتے ہیں ، اپنی شاندار اختراعات ، جو آپ اپنی لیبارٹریوں، تحقیقی اداروں یا یونیورسٹیوں میں تیار کررہے ہیں ، بھارت جیسی بڑی مارکیٹ میں لاسکتےہیں، اس صلاحیت اور اہلیت کو استعمال کرسکتےہیں جو بھارتی شہریوں سے حاصل ہوسکتی ہے اور بھارت کی بڑی آبادی اور دنیا کے لئے میک ان انڈیا فار دی ورلڈ میں بدل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ انڈ اوس ای سی ٹی اے ہمیں باہمی تجارت کو اگلے پانچ چھ سال میں دوگنا کرنے میں مدد کرسکتی ہے اور 2030 تک ہم باہمی تجارت کا ہدف 100 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید کرسکتےہیں۔
جناب گوئل نے شو کے میزبانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ اگر آپ کو 100 ارب تک پہنچنا ہے ، ہمیں زیادہ گہرائیوں تک پہنچنا ہوگا ، مخصوص چیزوں کے لئے ہمیں سافٹ پاور کا بھی استعمال کرنا ہوگا مثال کے طور پر ہمیں اپنی سائنس اور ٹکنالوجی میں زیادہ گہرے رابطے پیدا کرنا ہوں گے اپنی تحقیق ، اپنی تعلیم ، میں ہمیں معیار کو حاصل کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی معیارات کے اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتا ہوا دیکھ سکیں تاکہ مصنوعات ایک دوسرے کی مارکیٹ میں بلارکاوٹ رسائی حاصل کرسکیں۔
جناب گوئل نے کہاکہ بھارت انڈاوس ای سی ٹی اے کے امتحانات کو حاصل کرنے کی خاطر آسٹریلیا میں انویسٹ انڈیا دفتر قائم کرے گا اور چند مہینوں کے وقت میں ٹریڈ پرموشن دفتر بھی کھولے گا۔