قاہرہ،13جولائی(انڈیا نیرٹیو)
مصر کی پارلیمنٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت کسی بھی سرکاری ادارے میں موجود کالعدم مذہبی جماعت اخوان المسلمون سے وابستہ ملازم کو برطرف کیا جا سکے گا۔مصری پارلیمنٹ نے طویل بحث کے بعد آئین کے ایکٹ 10 مجریہ 1973 کی حتمی منظوری دی ہے۔ اس قانون کے تحت کسی دوسری تادیبی کارروائی کے بجائے اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے کسی بھی سرکاری ملازم کو اس کے عہدے سے ہٹایا جاسکے گا۔ اخوان کے افکار کے حامل یا کسی دہشت گرد گروپ سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو ریاست کے کسی انتظامی عہدے سے برخاست کیا جائیگا۔
درایں اثنا مصری پارلیمنٹ میں افرادی قوت کمیٹی کے سیکرٹری اور رکن پارلیمنٹ عبدالفتاح محمد عبدالفتاح نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرنیمیں ان کی کوششیں بھی شامل ہیں جس کا مقصد ملک کے اہم ریاستی اداروں سے کلیدی پرعہدوں پر تعینات اخوان کے حامیوں کو ملازمت سے فارغ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے قانون کی منظوری کے نتیجے میں ریاستی اداروں کو دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے میں مدد ملے گی۔ کسی وزارت،انتظامی ادارے یا سرکاری محکمے میں کسی اخوانی یا دہشت گردانہ نظریات رکھنے والے شخص کو ملازمت سے محروم کیا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے کسی شخص کو سرکاری ملازمت کا کوئی حق نہیں یو کسی مخصوص ایجنڈے پر چل رہا ہو اور وہ سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ریاستی اداروں پر حملوں میں دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرے۔ جیسا کہ متعدد بار ریلوے کے حادثات سے ظاہرہوچکا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عبدالفتاح نیکہا کہ ملازمت سے برطرفی کے قانون کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں کسی مشتہ ملازم کو تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کردیا جائے گا۔دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی سرکاری ملازم پر اخوان کے ساتھ تعلق ثابت ہوتا ہیتو انتظامی پراسیکیوشن کو اسے فوری طورپر برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔تیسرے حصے میں دہشت گرد اور انتہاپسند عناصر کی طرف سے سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے جیسے واقعات کی روک تھام اور انہیں سزائیں دینا شامل ہے۔خیال رہے کہ مصری حکومت نے سنہ 2013ء کو ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے کر اس پرپابندی عاید کر دی تھی۔