ذیشان نجم خان، اسلام آباد
گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو معاشی لحاظ سے مستحکم بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے جا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملکی معیشت کے بارے میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کو ہنگامی بنیادوں پر معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات کا جامع لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ ہر صورت عام آدمی کی معاشی حالت بہتر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیر اعظم نے ملکی مجموعی معاشی صورتحال کی بہتری کے ساتھ ساتھ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی ۔اجلاس میں وزیر اعظم کو وزارت خزانہ کی طرف سے موجودہ ملکی معیشت کی صورتحال سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ پریشان کن معاشی اشاریوں پر وزیر اعظم نے تشویش کا اظہار کیا ۔ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، زبیر عمر ، عائشہ غوث پاشا، طارق محمود پاشا، بلال کیانی اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔ علاوہ ازیں وزارت توانائی نے وزیراعظم شہبازشریف کو سابق حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کردی۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت توانائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پراجلاس ہوا۔ جس میں توانائی ڈویژن نے وزیراعظم کو سابق حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی قلت نہیں بلکہ کارخانے ایندھن نہ ہونے اور فنی خرابیوں کے باعث بند پڑے ہیں،18 بجلی گھروں کے بعض غیرفعال یونٹس فنی نقائص پر ایک سال سے بند ہیں جب کہ 7 پاور پلانٹس ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کوبتایا گیا کہ 18 پاورپلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے، تار خراب ہونے جیسے مسائل پائے گئے،کئی پاورپلانٹس ایندھن نہ ملنے پربند ہیں۔ وزارت توانائی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق حکومت میں فنی خرابیاں دورکرنے، بروقت مرمت اور فاضل پرزوں کی تبدیلی نہیں کی گئی،زیادہ تر خرابیاں انتظامی نوعیت کی اورکچھ کا تعلق پالیسی فیصلوں سے ہے۔
ذرائع کے مطابق 18پاور پلانٹس میں پورٹ قاسم، گدو، مظفرگڑھ، کیپکو، جامشورو اور دیگر شامل ہیں جب کہ بندش کا شکار پاورپلانٹس 5 ہزار 751 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایندھن نہ ہونے سے بند پاورپلانٹس میں نندی پور اور ساہیوال کول جیسے سستی بجلی بنانے والے کارخانے شامل ہیں، 9 پاورپلانٹس دسمبر 2021 ء سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن کے پیسے نہ ہونے پربند ہیں،یہ 9پاور پلانٹس3 ہزار 535 میگاواٹ مجموعی بجلی پیداکرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ فنی خرابیوں کے سبب بند 18 کارخانے 3 ہزار 605 میگاواٹ مجموعی بجلی بناسکتے ہیں۔ذرئع کے مطابق پاورڈویژن حکام نے وزیراعظم شہباز شریف کو کام نہ کرنے کی وجہ بھی بتائی اور کہا کہ ہم نے نیب کے خوف کی وجہ سے کوئی کام نہیں کیا، نیب کے خوف سے فیصلہ سازی متاثر ہوئی،ایل این جی بروقت نہیں خریدی جاسکی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف نے اس صورتحال پرناپسندیدگی کا اظہار کیا اور نقائص اورفنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، خدارا احساس کریں، ایسی غفلت اور لاپرواہی ناقابل برداشت ہے،فوری اقدامات کریں۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور موڑ سے نیو اسلام آباد ائرپورٹ میٹرو بس منصوبہ کا دورہ کیا اور منصوبے میں تاخیر کی تحقیقات کا حکم اور لوگوں کو سفر کی بہترین اور معیاری سہولیات کی فراہمی کے لیے بہارہ کہو اور روات کے روٹس پر بھی میٹرو بسیں چلانے کے لیے فوری فزیبلٹی تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔گزشتہ روزوزیراعظم صبح7 بجے میٹرو بس سروس پر جاری کام کا جائزہ لینے کے لیے پشاور موڑ میٹرو بس کی سائٹ پر پہنچے۔مسلم لیگ(ن)کے رہنما احسن اقبال، انجم عقیل خان، حنیف عباسی، ڈاکٹر طارق فضل چودھری اور مریم اورنگزیب بھی ان کے ساتھ تھے۔وزیراعظم کو سی ڈی اے اور این ایچ اے کے حکام نے منصوبے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ہفتے سے 15بسیں اس روٹ پر چلنا شروع ہو جائیں گی،5مئی تک30بسیں مزید پہنچ جائیں گی، یہ منصوبہ 2018 ء میں مکمل ہونا تھا لیکن تاخیر کا شکار رہا۔وزیراعظم نے منصوبے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ 16ارب روپے خرچ ہو گئے ہیں لیکن اتنے طویل عرصے میںیہ منصوبہ التوا کا شکار رہا ہے جو انتہائی قابل افسوس بات ہے،منصوبے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں بنتا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تاخیر کی تحقیقات کرائی جائیں اور اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے،میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیوں فیصلے وقت پر نہیں ہوئے اور اس میں تاخیر کی وجہ کیا ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے جس کا لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچا،فنڈز عوامی فلاح کے ایسے منصوبوں پر خرچ ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے لوگوں کو ائرپورٹ تک آمدورفت میں بہت آسانی ہوگی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ موٹروے پر بھی ایک میٹروا سٹیشن بنایا جائے، موٹروے پر اگر میٹرو اسٹیشن نہیں ہوگا تو اس سارے منصوبے کا لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچے گا، اس کے لیے کوئی شٹل سروس ہی کیوں نہ چلانا پڑے موٹروے پر میٹروا سٹیشن ہنگامی بنیادوں پر بنایا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ الیکٹرونک ٹکٹنگ کا عمل جب تک مکمل نہیں ہوتا ٹکٹوں کا اجرا مینوئل طریقے سے کیا جائے اور رمضان المبارک میں مفت میٹرو بسیں چلائی جائیں تاکہ اس مقدس ماہ میں شہریوں کو سہولت حاصل ہو۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ائرپورٹ جانے والے مسافروں کے سامان کے لیے بسوں میں سامان رکھنے کی سہولت دی جائے، عوامی مفاد کے منصوبے جلد مکمل کیے جانے چاہئیں۔وزیراعظم نے اسلام آباد اور گردونواح کے شہریوں کو معیاری اور بہترین سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے بہارہ کہو اور روات کے روٹس پر میٹرو بسیں چلانے کے لیے فوری فزیبلٹی تیار کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے میٹرو بس میں سفر بھی کیا اور جاری کام کا معائنہ کیا ۔ ادھروزیر اعظم میاں محمدشہباز شریف سے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری،رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام نے گزشتہ روز الگ الگ ملاقات کی۔جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں ان ر ہنمائوں نے وزیر اعظم کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اٹھائے جانے والے اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا۔وزیر اعظم نے آصف زرداری اور بلاول زرداری کا حکومت کی تشکیل میں تعاون کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے خدا سے دعا گو ہیں ، مشاورت اور باہمی تعاون سے پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا ہمارا اولین مقصد ہے۔