Urdu News

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت میں توسیع،وزارت میں خواتین پھر ندارد، آخرطالبانی خواتین غیر محفوظ کیوں ہیں؟

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت میں توسیع،وزارت میں خواتین پھر ندارد، آخرطالبانی خواتین غیر محفوظ کیوں ہیں؟

کابینہ میں شامل تمام ارکان مرد، خواتین ارکان پھرنظرانداز

کابل، 22 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

افغانستان کی طالبان حکومت نے منگل کو اپنی حکومت میں توسیع کرتے ہوئے مزید کئی وزراء اور نائب وزراء  کے ناموں کا اعلان کیا۔ صوبہ پنجشیر سے تعلق رکھنے والے تاجر نورالدین ؑعزیزی کو کامرس اینڈ انڈسٹری کا قائم مقام وزیر نامزد کیا گیا ہے۔ لیکن اس توسیع میں کسی خاتون کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ طالبان نے اپنی پہلی مدت میں ملک میں خواتین اور لڑکیوں پر پابندی عائد کی تھی جن میں تعلیم، روزگار اور بہت سی چیزیں شامل ہیں۔

افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت نے معاشی ٹیم کو مضبوط کیا ہے۔ اس کے لیے ایک وزیر تجارت اور دو نائب مقرر کیے گئے ہیں۔ اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد واپس لانے کی کوشش کے تحت منگل کو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ کابل کے شمال میں صوبہ پنجشیر سے تعلق رکھنے والے تاجر نورالدین عزیزی کو قائم مقام وزیر تجارت اور صنعت نامزد کیا گیا ہے۔ اس ٹیم میں عزیزی کے ساتھ نگران وزیر خزانہ اور اقتصادی امور کے وزیر بھی شامل ہیں۔ دونوں کا اعلان پہلے کیا گیا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابینہ میں توسیع کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو بعد میں حکومت میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ افغان لڑکیوں کے پڑھنے، لکھنے اور شریعت کے مطابق کام کرنے کے لیے قوانین تیار کیے جا رہے ہیں۔ مجاہد نے کہا کہ اس توسیع میں ہزارہ برادری اور اقلیتوں کا خیال رکھا گیاہے۔ نائب وزراء کو تکنیکی مہارت کے لیے رکھا گیا ہے۔

حکومت کو تسلیم کرنے میں عالمی برادری کی ہچکچاہٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ کام روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری حکومت کو تسلیم کریں۔ اس کے ساتھ، ایشیائی، یورپی اور اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں۔

Recommended