واشنگٹن،29نومبر(انڈیا نیرٹیو)
نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے سب سے بڑے اسکول بورڈ نے داعش کے اغوا اور جنسی استحصال سے بچ جانے والے یزیدی افراد کی کانفرنس منسوخ کر دی ہے۔ بورڈ کو خدشہ ہے اس سے اسلام کی شبیہ مجروح ہو گی۔28 سالہ نادیہ مراد کو ان 600 اسکولوں کے طلباء کے ساتھ بیٹھنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے جو ٹورنٹو ڈسٹرکٹ اسکول بورڈ کا حصہ ہیں۔نادیہ مراد کو اس تقریب میں اپنے بارے میں آئندہ سال فروری میں شائع ہونے والی کتاب’دی لاسٹ گرل: مائی اسٹوری ان کیپٹیوٹی‘ کے بارے میں بات کرنا تھی۔
نادیہ مراد ایک معروف عوامی شخصیت، نوبل امن انعام یافتہ اور اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر ہیں۔ اپنی تقریب میں وہ داعش کے عناصر کے ہاتھوں نسل کشی اور جنسی تشدد سے بچ جانے والوں کا دفاع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔لیکن سکول بورڈ کی ڈائریکٹر ہیلن فشرنے مراد کے دورے کو یہ کہتے ہوئے معطل کر دیا کہ وہ طالب علموں کو شرکت کی اجازت نہیں دیں گی کیونکہ یہ کتاب ناگوار ہوسکتی ہے اور ’اسلامو فوبیا‘ کو فروغ دے گی۔
نادیہ مراد کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ جب وہ صرف 14 سال کی تھی تو اسے گھر سے لے جانے اور جنسی غلاموں کے بازار میں بیچنے کے بعد وہ داعش سے کیسے فرار ہوئیں۔مراد بتاتی ہیں کہ کس طرح شمالی عراق کے دورہوک میں پناہ گزین کیمپ میں جانے سے پہلے اس کی عصمت دری اور تشدد کیا گیا۔ دی ٹیلی گراف کے مطابق زندہ بچ جانے والے مراد کی والدہ تانیہ لی غصے میں تھیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کا عام مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹورنٹو اسکول بورڈ کو فرق سے آگاہ ہونا چاہیے۔