مشرقی خطے میں زراعتی برآمدات کے امکانات کو مضبوطی فراہم کرنے والا ایک واقعہ سامنے آیا ہے۔بھاگلپور بہار سے جیو گرافیکل انڈی کیشن(جی آئی) تصدیق شدہ جردالو آموں کی پہلی کاروباری کھیپ کو آج برطانیہ کے لئے برآمد کیا گیا ۔ بہار سرکار ہندوستانی ہائی کمیشن اور انویسٹ انڈیا کے ساتھ شراکت داری میں اپیڈا(اے پی ای ڈی اے)نے رس دار اور خوشبو دار آموں کو برآمد کیا ، جنہیں لکھنؤ میں اپیڈا کے پیک ہاؤس میں پیک گیا تھا۔ انوکھی خوشبو اور ذائقے کےساتھ بہار کے بھاگلپور ضلع کے جردالوں آموں کو 2018ء میں جی آئی کی طرف سے سرٹیفکیٹ حاصل ہوا تھا۔
اپیڈا(اے پی ای ڈی اے)غیر روایتی شعبوں سے عام کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے قدم اٹھا رہا ہے۔حال ہی میں بحرین میں ہندوستانی آموں کی تشہیر کے لئے ایک ہفتہ طویل پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جہاں تین جی آئی تصدیق شدہ کھیرسپاتی اور لکشمن بھوگ (مغربی بنگال)اور جردالو (بہار)سمیت پھل کی 16 قسموں کی برآمد کار الجزیرہ گروپ کے سپر اسٹوروں میں نمائش کی گئی۔
اپیڈا عام کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے ورچوئل خریدار –فروخت کار میٹنگ اور تقریبات منعقد کرتا رہا ہے۔اپیڈا نے حال ہی میں ہندوستانی سفارتخانوں کے ساتھ مل کر برلن، جرمنی کے ساتھ ہی جاپان میں آم مہوتسو کا انعقاد کیا تھا۔
اپیڈا نے ہندوستانی سفارت خانہ سیول اور کوریہ میں انڈیا چیمبرآف کامرس کے ساتھ شراکت داری میں مئی 2021ء میں ایک ورچوئل خریدار فروخت کار میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔ موجودہ وقت میں جاری کووڈ -19وباء کی وجہ سے زمینی سطح پر برآمداتی فروخت کے پروگراموں کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔اپیڈا نے ہندوستان اور جنوبی کوریہ کے برآمدکاروں اور درآمد کاروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرانے کے لئے ایک ورچوئل میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔ ہندوستان نے آندھرا پردیش کے کرشنا اور چتّتو اضلاع کے کسانوں سے خریدی گئی تصدیق شدہ بنگنا پلّی اور آموں کی ایک دوسری قسم سُرورن ریکھاکی کھیپ برآمد کی تھی۔جنوبی کوریہ کو برآمد کئے گئے آموں کو تروپتی آندھرا پردیش میں واقع اپیڈا کے ذریعے حاصل کردہ معاونت اور رجسٹرڈ شدہ بھاپ پر مبنی ٹریٹمنٹ فیسلٹی پیک ہاؤس سے کامیابی کے ساتھ برآمد کیاگیا۔وہیں اِفکو کسان سیز (آئی کے ایس ای زیڈ)کے ذریعے اس کی برآمد کی گئی۔یہ آئی کے ایس ای زیڈبرآمد کی گئی پہلی کھیپ ہے، جو 36,000سمیتیوں کی ممبرشپ والی کئی ریاستوں میں سرگرم کوآپریٹیو افکو کی ایک معاون ہے۔
ہندوستان میں آم کو ’’پھلو کا راجہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور قدیم شاشتروں میں اسے کلپ ورکش (حسب خواہش پھل دینےو الا پیڑ)کہا جاتا ہے۔ بھلے ہی ہندوستان کی زیادہ تر ریاستوں میں آم کے باغان ہوتے ہیں، لیکن اترپردیش، بہار، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک میں اس پھل کی پیداوار میں بڑی حصے داری ہے۔
آموں کی پروسیسنگ اپیڈا رجسٹرڈ پیک ہاؤس مراکز میں کیا جاتا ہے اور پھر انہیں وسط مشرق ، یوروپی یونین، یو ایس اے، جاپان اور جنوبی کوریہ سمیت مختلف خطوں و ملکوں کو درآمد کیا جاتا ہے۔