اسلام آباد، 20؍جولائی
پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیاں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے پریشان ہیں، خاص طور پر ملک کے مالیاتی مرکز کراچی میں حالات بد سے بدتر ہورہے ہیں۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی( کی جانب سے پاکستان میں کیے گئے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ برسوں کے دوران ابتر ہوئی ہے۔
پاکستان میڈیا نےرپورٹ کیا کہ پاکستان میں کام کرنے والی 200 سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے نمائندہ ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سروے میں شامل 70 فیصد سی ای اوز نے ان کے لیے سب سے اوپر تین خدشات میں سے ایک سیکورٹی کو بتایا جو ایک سال پہلے 60 فیصد تھا۔ او آئی سی سی آئی نے ملک میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس معاملے پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے رابطہ کیا۔
او آئی سی سی آئی نے مئی اور جون میں اپنا سالانہ ' ممبر سیکیورٹی سروے 2022' کروایا اور 115 ممبران کو پول کیا۔ سروے میں کہا گیا کہ کراچی اور سندھ میں مجموعی طور پر سیکیورٹی کی صورتحال خاصی خراب ہوئی ہے۔ یہ پچھلے اسی طرح کے سیکورٹی سروے کے برعکس ہے، جس میں پچھلے سات سالوں میں، خاص طور پر کراچی میں مسلسل بہتری دکھائی گئی۔ یہ امن و امان کی صورتحال اور انتظامیہ کی اس سے نمٹنے کی صلاحیت میں مقامی کمپنیوں کے اعتماد کو کم کرنے کا علاقہ وار حساب فراہم کرتا ہے۔ کراچی جو پاکستان میں تجارتی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور اسے ملک کا مالیاتی دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے، ایک پریشان کن تصویر ظاہر کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہائی پروفائل واقعہ جس میں چینی تارکین وطن شامل ہیں کراچی میں بڑھتی ہوئی سیکورٹی تشویش کی ایک وجہ معلوم ہوتی ہے۔ سروے میں ملک میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے تاجروں کے اعتماد میں کمی کے رجحان کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان کی معاشی پالیسیوں میں خرابی نے باقی سماجی اور تجارتی ماحولیاتی نظام کے لیے چیلنجز کا باعث بنا ہے۔ چیمبر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ذمہ دار دیگر سرکاری حکام پر زور دیا کہ وہ مجموعی طور پر سیکورٹی کے ماحول کو مضبوط بنائیں جب کہ خاص طور پر کراچی، لاہور اور فیصل آباد کے صنعتی شہروں میں غیر ملکیوں کی سیکورٹی اور اسٹریٹ کرائمز پر توجہ دیں۔