Urdu News

سابق پاکستان صدر جنرل  پرویز مشرف نے لی دبئی میں آخری سانس

سابق پاکستان صدر جنرل  پرویز مشرف

جنرل (ر) پرویز مشرف (پیدائش: 11 اگست 1943، دہلی) پاکستان کے دسویں صدر تھے۔ مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو بطور رئیس عسکریہ ملک میں فوجی قانون نافذ کرنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کو جبراً معزول کر دیا اور پھر 20 جون 2001ء کو ایک صدارتی استصوابِ رائے کے ذریعے صدر کا عہدہ اختیار کیا۔ اس سے قبل پرویز مشرف ملک کے چیف ایگزیکٹو (chief executive) کہلاتے تھے۔

مشرف نے 18 اگست 2008 کو قوم سے اپنے خطاب کے دوران  اپنے استعفی کا اعلان کیا۔ انہوں نے متواتر آئین کی کئی خلاف ورزیاں کیں اور علی الاعلان اس کو مانا۔ 17 دسمبر 2019ء کو ، پاکستان کی خصوصی عدالت نے غداری کے الزامات کے تحت انھیں سزائے موت سنائی۔

جنرل پرویز مشرف نے بھارت کے ساتھ ہونے والی دونوں جنگوں یعنی بھارت ۔پاک جنگ 1965 اور بھارت ۔پاک جنگ 1971 میں حصہ لیا اور کئی فوجی اعزازات حاصل کیے لیکن پرویز مشرف کے سینیر آفیسر اور استاد جرنل حمید گل کا کہنا ہے کہ مشرف ان دونوں جنگوں میں سے کسی میں شریک نہیں ہوئے۔

جب 12 اکتوبر 1999 میں نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو معطل کر کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل خواجہ ضیاء الدین کو نیا آرمی چیف مقرر کرنا چاہا تو اس وقت جنرل پرویز مشرف ملک سے باہر سری لنکا میں سرکاری دورے پر گئے ہوئے تھے اور ملک واپس آنے کے لیے ایک کمرشل طیارےپر سوار تھے۔ تب فوج کے اعلیٰ افسران نے ان کی برطرفی کو مسترد کر دیا اور بغاوت کر دی۔

وطن پہنچ کر جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی منتخب جمہوری حکومت کو معزول کر دیا اور ان کے خلاف ایک کیس تیار کر دیا۔ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور تین سالوں میں الیکشن کروانے کا وعدہ کیا۔ بعض ذرائع کے مطابق یہ پلان پہلے سے ہی بنا ہوا تھا اور یہی وجہ تھی کہ مشرف کو معطل کیا جا رہا تھا۔

گزشتہ برس جون کے مہینے میں پرویز مشرف کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پرویز مشرف ’خرابی صحت کے اس مرحلے میں ہیں جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور ان کے اعضا کام کرنا چھوڑ رہے ہیں‘۔

پرویز مشرف کے گھر والوں کی جانب سے جاری بیان میں ان کی زندگی میں آسانی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی گئی تھی۔اہل خانہ کے مطابق سابق فوجی صدر ایمیلوئیڈوسس نامی بیماری میں مبتلا تھے۔ اس بیماری میں جسم میں پروٹین کے مالیکیول ناکارہ ہو جاتے ہیں اور مریض کے اعضائے رئیسہ متاثر ہوتے ہیں۔

اکثر افراد میں اس بیماری کے بعد ایمیلوئیڈ پروٹین گردے میں بننا شروع ہوجاتے ہیں جس سے کڈنی فیلیئر کا خطرہ ہوتا ہے۔ایمیلوئیڈ پروٹین اگر دل میں بننا شروع ہوجائیں تو اس سے پٹھے سخت ہوسکتے ہیں اور جسم میں خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔

این ایچ ایس کے مطابق ایمیلوئیڈوسس کا کوئی علاج نہیں اور ان پروٹینز کو براہ راست نکالا نہیں جا سکتا مگر ایسے طبی طریقے موجود ہیں جن میں علامات کا علاج کیا جاتا ہے یا ان پروٹینز کو جسم میں بڑھنے سے روکا جاتا ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل زیرعلاج رہنے کے بعد پرویز مشرف آج اپنی بیماری کے ہاتھوں زندگی کی جنگ ہار گئے۔

Recommended