Urdu News

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کا دبئی میں انتقال،طویل عرصے سے تھےعلیل

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف

پاکستانی عدالت سے غداری کیس میں مفرور قرار دیے جانے کے بعد دبئی میں پناہ لی تھی

کارگل میں مداخلت مشرف کے دور میں ہوئی، بھارت نے جنگ لڑ کر اسے واپس لیا

دبئی، 05 فروری (انڈیا نیرٹیو)

 پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف اتوار کو دبئی کے ایک ہسپتال میں 79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ کافی عرصے سے امائلائیڈوسس کے مرض میں مبتلا تھے۔ غداری کے الزامات کا سامنا کرنے والے پرویز مشرف کو پاکستانی عدالت نے مفرور قرار دیا تھا جس کے بعد وہ دبئی چلے گئے تھے۔

پرویز مشرف 20 جون 2001 سے 18 اگست 2008 تک پاکستان کے صدر رہے۔ مشرف کے دور میں ہی کارگل میں مداخلت ہوئی اور پھر بھارت نے پاکستانی فوج کو بھگا کر کارگل سمیت کئی علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔ مئی 2016 میں غداری کے الزامات کا سامنا کرنے والے پرویز مشرف کو پاکستانی عدالت نے مفرور قرار دیا تھا جس کے بعد وہ دبئی چلے گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف کئی ماہ سے اسپتال میں داخل تھے۔ ٹوئٹر پر معلومات دیتے ہوئے ان کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ وہ امائلائیڈوسس نامی بیماری میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے ان کے تمام اعضانے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

اس بیماری میں انسانی جسم میں امائلائیڈ نامی غیر معمولی پروٹین بننا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ دل، گردے، جگر، اعصابی نظام، دماغ وغیرہ جیسے اعضامیں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ان اعضاکے ٹشوز ٹھیک سے کام نہیں کر پاتے۔ مشرف کے اہل خانہ نے 8 ماہ قبل پرویز مشرف کی تصویر بھی جاری کی تھی، جب وہ دبئی کے اسپتال میں داخل تھے۔

مشرف نے فوج میں جونیئر افسر کے طور پر آغاز کیا۔ انہوں نے 1965 کی جنگ میں بھارت کے خلاف جنگ لڑی۔ پاکستان یہ جنگ ہار چکا تھا۔ اس کے باوجود پرویز مشرف کو پاکستانی حکومت کی جانب سے بہادری سے لڑنے پر تمغہ سے نوازا گیا۔ حکومت نے انہیں کئی بار ترقی بھی دی۔

پرویز مشرف 1998 میں جنرل بنے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف کارگل کی سازش رچی لیکن بری طرح ناکام ہو گئے۔ جنرل مشرف نے اپنی سوانح عمری ‘ان دی لائن آف فائر – اے میموئیر’ میں لکھا ہے کہ انہوں نے کارگل پر قبضہ کرنے کا عزم کیا تھا، لیکن نواز شریف کی وجہ سے ایسا نہ کر سکے۔

1998 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے پرویز مشرف پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں پاکستانی فوج کا سربراہ بنا دیا۔ ایک سال بعد 1999 میں جنرل مشرف نے نواز شریف کا تختہ الٹ دیا اور پاکستان کے آمر بن گئے۔

اقتدار سنبھالتے ہی نواز شریف کو خاندان سمیت پاکستان چھوڑنا پڑا۔ اقتدار میں رہتے ہوئے جنرل مشرف نے بلوچستان میں آزادی کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا۔ سینکڑوں لوگ مارے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد بلوچ خواتین نے امریکہ سے جنرل مشرف کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

آزادی سے پہلے دہلی کے ساتھ تعلقات

پرویز مشرف کا خاندان تقسیم ہند سے قبل ہندوستان میں بہت خوشحال تھا۔ ان کے دادا ٹیکس جمع کرنے والے تھے۔ ان کے والد بھی برطانوی دور حکومت میں بڑے افسر تھے۔ مشرف کی والدہ بیگم زرین نے 1940 کی دہائی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔

پرانی دہلی میں مشرف خاندان کی ایک بڑی کوٹھی تھی۔ مشرف اپنی پیدائش کے بعد زیادہ تر چار سال یہیں رہے۔ پرویز مشرف کی والدہ بیگم زرین مشرف نے 2005 میں بھارت کے دورے کے دوران لکھنؤ، دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا دورہ کیا۔

Recommended