کراچی،8 فروری (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو منگل کو سپرد خاک کیا گیا۔ آخری سفر میں ان کے رشتہ داروں، عزیز و اقارب اور کئی سابق اور موجودہ افسران نے شرکت کی اور پورے فوجی اعزاز کے ساتھ یہاں اولڈ آرمی گریویارڈ میں منگل کو انہیں سپرد خاک کیا گیا۔
جنرل (ریٹائرڈ) مشرف کی نماز جنازہ ملیر چھاونی کے گل موہر پولو گراؤنڈ میں ایک سادہ تقریب میں ادا کی گئی۔ جس میں صدر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے شرکت نہیں کی۔ حالانکہ نماز جنازہ میں جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا، سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) شجاع پاشا اور جنرل (ر) ظہیر الاسلام اور سابق اور موجودہ فوجیوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے رہنما خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما عامر مقام، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ کے سابق گورنر عمران اسماعیل، سابق وفاقی وزیر اطلاعات جاوید جبار اور دیگر رہنما اس موقع پر بھی موجود تھے۔
مشرف کا تابوت پاکستان کے سبز اور سفید پرچم میں لپٹا ہوا تھا۔ حالانکہ یہ تقریب سرکاری اعزاز کے ساتھ منعقد نہیں کی گئی۔ کراچی میں پرویز مشرف کے ترجمان طاہر حسین نے بتایا کہ فوجی افسران، سینئر بیوروکریٹس اور تاجروں کی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔
1999 کی کارگل جنگ کے مرکزی معمار اور پاکستان کے فوجی حکمراں جنرل مشرف کئی سالوں سے علیل تھے۔ 79 سالہ پرویز مشرف اتوار کو دبئی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ پاکستان میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات سے بچنے کے لیے 2016 سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ وہ دبئی میں امائلائیڈوسس کا علاج کروا رہے تھے۔
ان کا جسد خاکی پیر کو خصوصی پرواز کے ذریعے دبئی سے یہاں لایا گیا۔ جنرل (ر) مشرف کی اہلیہ صہبا، بیٹا بلال، بیٹی اور دیگر قریبی رشتہ دار ان کی باڈی کے ساتھ مالٹا ایوی ایشن کی خصوصی پرواز کے ذریعے یہاں پہنچے۔
حکام نے بتایا کہ خصوصی طیارہ سخت سیکورٹی کے درمیان جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے پرانے ٹرمینل ایریا پر لینڈ کیا اور سابق صدر کے جسد خاکی کو ملیر چھاؤنی کے علاقے لے جایا گیا۔ مشرف کی والدہ کو دبئی میں سپرد خاک کیا گیا تھا جب کہ ان کے والد کی تدفین کراچی میں کی گئی تھی۔