افغانستان کے مغربی صوبہ غور میں کئی مہینوں تک بندرہنے کے بعد لڑکیوں کے اسکولوں کو پھر سے کھول دیا گیا ہے۔ اب 7ویں سے 12ویں جماعت کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ دارالحکومت فیروزکوہ کی کونسل کی کوششوں کے بعد اسکول دوبارہ کھلے ہیں، جنہوں نے صوبے کے تعلیمی حکام سے اسکولوں کوپھر سے کھولنے کی اپیل کی تھی۔
فیروزکوہ کونسل کے صدر سلطان احمد نے کہا کہ پھر سے اسکولوں کو کھولنے کے لئے معاہدہ ہوا ہے کہ دارالحکومت غور اور آس پاس کے تمام اضلاع میں اسکولوں کو پھر سے کھولاجائے۔ اسکولوں کے پھر سے کھلنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے شہری حقوق کارکن حبیب وحدت نے کہا کہ خوش قسمتی سے لڑکیوں کے اسکول کھل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کا دوبارہ کھلنا بہت ضروری ہے۔ عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو آنے والی نسلیں تعلیم یافتہ ہوں گی اور معاشرے کو روشن مستقبل ملے گا۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی صوبوں ہرات اور غور میں لڑکیوں کو ثانوی اور ہائی اسکول جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ طالبان نے اگست میں افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔