Urdu News

سعودی عرب، قطر اور مصر ہتھیاروں کے 10 بڑے خریداروں میں کیسے ہوئے شامل؟

سعودی عرب، قطر اور مصر ہتھیاروں کے 10 بڑے خریداروں میں شامل

سعودی عرب، قطر اور مصر گذشتہ پانچ سالوں سے دنیا میں اسلحے اور دفاعی سامان کے سب سے بڑے خریداروں میں شامل ہیں۔ اس بات کا اظہار معروف تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے پیر کو کیا۔

سپری کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب 2018-2022 میں دنیا بھر میں ہتھیاروں کا دوسرا سب سے بڑا خریدار ہے۔ سعودی مملکت نے اس عرصے کے دوران اسلحے کی مجموعی درآمدات کا 9.6 فیصد حاصل کیا۔ تاہم 2013-2017 کی نسبت 2018-2022 میں سعودی عرب کی مجموعی درآمدات میں 8.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔

2022 کے دوران سعودی عرب میں ہتھیاروں کی خریداری میں طیارے، فضائی دفاعی نظام، بکتر بند گاڑیاں، میزائل، بحری ہتھیار، سینسرز اور بحری جہاز شامل تھے۔سعودی عرب کے لیے اہم سپلائرز اور اس کی کل درآمدات میں ان کا حصہ یہ رہا: امریکہ (78 فیصد)، فرانس (6.4 فیصد) اور اسپین (4.9 فیصد)سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی منتقلی میں “سیکڑوں زمین پر حملہ کرنے والے میزائلوں اور 20,000 سے زیادہ گائیڈڈ بموں کے ساتھ 91 جنگی طیاروں کی فراہمی” شامل تھے۔

مشرق وسطی میں قطر پچھلے پانچ سالوں میں ہتھیاروں کا تیسرا سب سے بڑا خریدار ہے۔ درآمدات میں 311 فیصد اضافہ کے بعد یہ گذشتہ جائزے میں چھٹے نمبر سے اوپر آ گیا ہے۔

2022 کے دوران قطر کی خریداری میں طیارے، فضائی دفاعی نظام، بکتر بند گاڑیاں، میزائل، بحری ہتھیار، سینسرز اور بحری جہاز شامل تھے۔قطر کے اہم سپلائرز اور کل درآمدات میں ان کا حصہ یہ ہے: امریکہ (42 فیصد)، فرانس (29 فیصد) اور اٹلی (14 فیصد)۔اس کی درآمدات میں “فرانس سے 36 جنگی طیارے، 36 امریکہ سے ، 8 طیارے برطانیہ اور اٹلی سے 3 فریگیٹس شامل ہیں۔مشرق وسطی میں مصر اسلحہ درآمد کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے۔

Recommended