Urdu News

چین کا ڈیزائن کردہ جے ایف۔17طیارہ پاکستان کے لیے کیسے بن گیا شرمندگی کا باعث؟

چین کا ڈیزائن کردہ جے ایف۔17طیارہ

 اسلام آباد، 19 دسمبر

چین کا تیار کردہ جیٹ جے ایف۔17 روسی آر ڈی۔93 انجنوں میں متعدد خرابیوں کی وجہ سے پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہوا  ہے، لیکن اس کے باوجود کئی ممالک نے اس جیٹ میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔  حال ہی میں آذربائیجان، سری لنکا اور ملائیشیا نے جے ایف۔17 لڑاکا طیارے کے ممکنہ خریداروں کے طور پر اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

 ڈیفیسا آن لائن کی رپورٹ کے مطابق  چینی نانجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس ٹیکنالوجی کی طرف سے روسی آر ڈی۔93 انجنوں کو ٹھیک کرنے کی کئی کوششوں کے بعد بھی ایسا نہیں ہو سکا۔

بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان جے ایف۔17 کے لیے طے پانے والے معاہدے کے مطابق پاکستان کو صرف چین کی ثالثی سے روس سے انجن اور اسپیئر پارٹس حاصل کرنے کی اجازت ہے۔

ڈیفیسا آن لائن کی رپورٹ کے مطابق چینی لڑاکا طیارے کی متعدد خرابیوں کی وجہ سے، پاکستان نے چین کی مداخلت سے گریز کرتے ہوئے، نئے آرڈی۔93 انجنوں کی خریداری کے لیے براہ راست ماسکو کو درخواست دی تھی۔

 روس آر ڈی۔93 انجنوں کے ساتھ ساتھ اسپیئر پارٹس اور دیکھ بھال بھی بھیجنا چاہتا تھا لیکن روس کی دفاعی برآمدی ایجنسیروسوبورن ایکسپورٹ کے خلاف امریکی پابندیوں نے پاک فضائیہ کے لیے مزید پیچیدگیاں پیدا کر دیں۔کئی دہائیوں سے، لڑاکا طیارہ برآمد کرنے والی طاقت کے طور پر چین کی ترقی روکی نہیں جا سکتی تھی۔

اگرچہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اسلحہ کی منتقلی کے ڈیٹا بیس کے مطابق، 2000 اور 2020 کے درمیان، چین نے صرف 7.2 بلین امریکی ڈالر مالیت کے فوجی طیارے برآمد کیے، چینی لڑاکا طیارے اب بھی ان کی نسبتاً چھوٹی ہدف مارکیٹ میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔

Recommended