مختلف شہروں میں منگل کو آٹے کی تقسیم کے مقامات پر بھگدڑ مچنے سے ایک خاتون اور ایک مرد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے جب کہ لوگوں نے آٹے کی تقسیم میں بد نظمی پر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔پہلی بھگدڑ ساہیوال میں اس وقت ہوئی جب لوگوں کی بڑی تعداد مفت آٹا لینے کے لیے پہنچے اور خواتین بھی لمبی قطاروں میں کھڑی تھیں۔
جوں جوں وقت گزرتا گیا، ہجوم بے چین ہوتا گیا جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی ہر کوئی آٹے کا تھیلا لینے کی کوشش کر رہا تھا۔جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق جب کہ 46 افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اس دوران ڈپٹی کمشنر ساہیوال اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر موقع پر پہنچ گئے۔ آٹا مانگنے والوں پر پولیس کے لاٹھی چارج کی بھی اطلاعات ہیں۔ رابطہ کرنے پر پی آر او ٹو ڈی پی او ساہیوال انسپکٹر آصف سرور نے لاٹھی چارج کے الزام کی تردید کی۔
رحیم یار خان میں مفت آٹا لینے کی کوشش میں 73 سالہ شخص کو روند ڈالا گیا جب کہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ انور دین کا انتقال ایامین گیٹ پر ہوا۔جھنگ میں گورنمنٹ گریجویٹ بوائز کالج میں آٹے کی تقسیم کے مقام پر معمر خاتون پر مبینہ تشدد کے خلاف خواتین نے احتجاج کیا۔ خواتین نے الزام لگایا کہ عملے کی جانب سے آٹے کے تھیلوں کی تقسیم کے دوران امتیازی رویہ اپنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے انہیں باعزت طریقے سے آٹے کے تھیلے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن تقسیم مراکز کی صورتحال کچھ اور ہے۔