کوئٹہ، 2؍اگست
پاکستان کی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ ملک میں ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان میں انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ یہ تبصرہ بلوچستان میں حالیہ سیلاب میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آئے ہیں جس نے ہزاروں افراد کی زندگیوں کو بھی تباہ کر دیا تھا۔ مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی سندھ روانہ ہوگئی ہے۔
ریڈیو پاکستان نے بتایا کہ کمیٹی کراچی کے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کرے گی۔ مزید برآں، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ایک بیان میں ملک میں مون سون کی بارشوں کے سنگین نتائج پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے اس سال مون سون کی 193 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ وزارت امدادی سرگرمیوں اور زمینی صورتحال کا جائزہ لے گی۔ وزیر نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات پر بھی زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بارشوں سے سیلاب زدہ دیہی علاقوں کو میڈیا کوریج نہیں مل رہی ہے۔دی نیوز انٹرنیشنل نے ایک اداریہ میں کہا کہ سوشل میڈیا دل دہلا دینے والے مناظر سے بھرا ہوا ہے جہاں لوگوں کو پانی سے لاشیں نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ اس خوفناک صورتحال کے دوران جہاں بے بس لوگ ڈوب کر موت کے منہ میں چلے گئے، وہیں صوبائی حکومت لوگوں کے دکھوں سے غافل رہی۔ گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور لگ بھگ 50,000 لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 200,000 ایکڑ اراضی بھی متاثر ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ صوبائی ڈیزاسٹر باڈی کا کہنا ہے کہ یکم جون سے اب تک 6000 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور 3000 گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ دی نیوز انٹرنیشنل کے لیے لکھتے ہوئے، قاسم خان نے نوٹ کیا کہ یہ صرف رپورٹ شدہ اعداد و شمار ہیں، اور علاقے میں کم رپورٹ شدہ علاقوں میں اصل اعداد و شمار واضح طور پر زیادہ ہیں، جیسا کہ مقامی لوگوں کی جانب سے شیئر کیے گئے حالاتی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ لوگوں سے اظہار یکجہتی کیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔