کابل ۔3؍ اپریل
غربت اور بے روزگاری ہر روز سینکڑوں افغانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے۔ملک کے شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے بیرون ملک ملازمتیں تلاش کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ہرات کے ایک رہائشی عبدالخالق نے کہا، مجھے اب تک 16 بار ملک بدر کیا گیا ہے،ہم کمزور ہیں اور مسائل سے نبرد آزما ہیں اور ہمیں باہر جانے کی ضرورت ہے۔اگر افغانستان میں نوکریاں ہوتیں تو ہم ملک سے کیوں بھاگتے۔
ہرات کے ایک رہائشی عبدالستار نے کہا کہ کوئی نوکری اور پیشے نہیں ہیں۔بغلان کا رہائشی نادر اپنے پانچ افراد پر مشتمل خاندان کے ساتھ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے ایران جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے کہا کہاگر افغانستان میں روٹی کا ایک ٹکڑا مل جائے تو ہم کیوں دوسرے ملکوں میں جائیں گے، کیوں خود کو بے گھر کرکے اس مشکل اور خطرناک راستے پر چلیں گے؟نادر کے بیٹے طاہر نے کہا، میری ماں معذور ہو گئی ہے اور میں نے اس کے علاج کے لیے کچھ پیسے کمانے کے لیے سکول چھوڑ دیا۔
یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قائم مقام وزیر برائے مہاجرین اور وطن واپسی، خلیل رحمان حقانی نے کہا کہ انسانی سمگلر لوگوں کو ملک چھوڑنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ مافیا گروپس – انسانی اسمگلر — افغانوں کو ورغلاتے ہیں اور بیرون ملک لے جاتے ہیں۔ انہیں (شہریوں)کو یہ جاننا اور سمجھنا چاہیے کہ راستے دشوار گزار ہیں ۔
راستے سمندر اور جہاز کے ہیں اور یونان کے راستے انسانی اسمگلنگ میں انہیں جانوروں کی طرح حراست میں لیا جا رہا ہے۔ انہیں یہ سمجھنا چاہئے۔انہوں نے کہا ہم نے پچھلے دو سالوں میں بہت سے انسانی سمگلروں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی ہے۔