پاکستانی چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ پاکستانی آئین اقلیتوں کو مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے
اسلام آباد، 12 اگست
پاکستان کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آئین کے تحت مذہب،نسل، زبان اورعلاقائی بنیاد پر کسی شہری سے امتیازی سلوک کی اجازت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں اقلیتوں کے قومی دن سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین پاکستان اقلیتوں کو مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے، اسی بنا پر پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ حاصل ہے۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے تحت پاکستان کے تمام شہریوں کے یکساں حقوق ہیں، قومی اسمبلی، سینیٹ میں اقلیتوں کیلئے کوٹہ مختص ہے، سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے کوٹہ کا مقصد انہیں ترقی فراہم کرنا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے رحیم یار خان مندر واقعے پر کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کی عبادات گاہوں کا نقصان برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے رحیم یار خان مندر حملے پر ازخود نوٹس بھی لیا تھا، سپریم کورٹ نے مندرحملے کے ملزمان فوری گرفتارکرنے اور شرپسندی پراکسانے والوں کی خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے ازخود نوٹس پر مندربحالی کے اخراجات بھی ملزمان سے ہرصورت وصول کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ دندناتے پھرتے ملزمان ہندوکمیونٹی کیلئے مسائل پیداکرسکتے، یقینی بنایاجائیآئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
یاد رہے کہ پانچ اگست کو رحیم یار خان کے علاقے بھونگ شریف میں ایک مندر پر مشتعل افراد کے حملے اور شدید توڑ پھوڑ کی تھی، جس کے نتیجے میں علاقے میں سخت کشیدہ صورت حال پیدا ہوگئی تھی۔