پاکستان میں فوج اور حکومت سے عمران خان کی لڑائی نازک موڑ پر
پاکستان میں فوج اور حکومت سے عمران خان کی لڑائی سنگین موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ عمران خان نے لاہور سے اسلام آباد تک آزادی مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔ شہباز شریف حکومت نے عمران کے مارچ کی کوریج پر پابندی عائد کردی ہے۔ ادھر پاکستانی فوج پر عمران خان کی پارٹی کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان کے مارچ میں لوگوں کی بڑی تعداد کے جمع ہونے کے بعد پاکستان کی شہباز شریف حکومت بھی متحرک ہو گئی ہے۔ حکومت نے پہلے ہی مارچ کے اسلام آباد پہنچنے پر فوج تعینات کرنے کی وارننگ دے رکھی ہے، اب مارچ کی کوریج پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مین اسٹریم میڈیا میں پابندی کے باوجود مارچ کی تصاویر اور ویڈیوز انٹرنیٹ کے ذریعے سوشل میڈیا پر منظر عام پر آرہی ہیں۔
آزادی مارچ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ عمران خان کی پارٹی فوج کے خلاف بھی آوازبلند کررہی ہے۔ عمران کی پارٹی کے رکن اسمبلی اعظم خان سواتی نے آئی ایس آئی اور فوج پر بڑے الزامات عائد کئے ہیں۔ انہیں 13 اکتوبر کو آرمی چیف جنرل باجوہ کے خلاف ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اب اعظم خان سواتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دوران حراست آئی ایس آئی کیمیجر جنرل فیصل اور سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر فہیم نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور شدید تکلیفیں دیں۔ انہوں نے معاملے کی گہرائی سے جانچ کرنے اور ان دونوں کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔