Urdu News

چین میں ایغور مسلمانوں پر ظلم کی انتہا اور پاکستانی حکمراں جماعت کی بزدلی

پاکستان کے حکمروں چین کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں۔ لیکن اب پاکستانی عوام میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے

 چین میں ایغور مسلمانوں پر ظلم کی انتہا اور پاکستانی حکمراں جماعت کی بزدلی



چین میں ایغور مسلمانوں پر چینی حکومت کے مظالم میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح عالم اسلام خاموش ہے۔ پاکستان بھی چپ ہے۔ پاکستان کے حکمروں چین کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں۔ لیکن اب پاکستانی عوام میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان میں ایغور مسلمانوں پر مظالم کو لے کر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ٹویٹر پر #UyghurMuslimsNeedHelp ٹرینڈ کر رہا ہے۔ لیکن پاکستان کے حکمرانوں کی ہمت نہیں ہے کہ چین کے خلاف لب کشائی کریں۔ دنیا بھر میں کشمیر کا راگ الاپنے والے پاکستانی حکمراں ایغور مسلمانوں کے لئے زبان پر تالا لگائے بیٹھے ہیں۔ حالانکہ کشمیر میں کشمیری مسلمان پوری طرح آزادی کی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ نت نئی ترقیاتی اسکیم کشمیر میں خوشحالی لا رہی ہیں۔ کشمیر کے عوام ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کا دوست چین ایغور مسلمانوں پر لگاتار مظالم ڈھا رہا ہے۔ پاکستانی عوام سڑکوں پر اتر رہے ہیں۔ ٹویٹر پر ایغور مسلمانوں کو مدد کی ضرورت ٹرینڈ کر رہا ہے۔ لیکن عمران خان کی حکومت اور ان کے فوجی کمانڈر سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ معاملہ کیا ہے یہ پاکستانی عوام بھی سمجھنے سے قاصر ہیں۔ پاکستانی عوام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ادھر پاکستانی حکمرانوں کی نیند ہے کہ گہری ہوتی جا رہی ہے۔ 
ہندوستان میں مختلف اردو اخبارات نے اس سلسلے میں لگاتار لکھا ہے۔ روزنامہ سیاست اور ایشیا ایکسپریس نے بھی رپورٹنگ کی اور مضامین شائع کئے۔ دنیا بھر میں چین کی ناپاک کوششوں کے خلاف لکھا اور بولا جا رہا ہے لیکن پاکستانی حکمرانوں کے دہن پر قفل لگے ہیں۔ 
چین میں مسلمانوں پر آئے دن ظلم ہو رہا ہے۔ ان کے انسانی حقوق کی مسلسل پامالی ہو رہی ہے۔ لیکن حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ اتنا سب ہونے پر بھی پاکستان اور سعودی عرب جیسے ممالک نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔چینی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے اس رویہ کی مخالفت امریکہ اور یوروپ میں ہوئی اور ظلم روکے جانے کا دباو بنانے کی کوشش بھی ہوئی۔ اقوام متحدہ میں بھی ایغور مسلمانوں کو ری ایجوکیشن کیمپ میں رکھے جانے پر سوال اٹھایا۔ لیکن مسلم ممالک کی جانب سے کوئی بیان نہیں ا?یا۔چین میں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی ہو رہی پامالی، پھر بھی کیوں خاموش ہیں مسلم ممالک؟امریکہ میں بھی ان ایغور مسلمانوں کے خلاف ہو رہے ظلم کی مخالفت ہوئی ہے۔ رواں ہفتہ امریکہ کی دونوں اہم پارٹیوں کے پارلیمانی اراکین نے چینی مسلمانوں پر لگنے والی پابندیوں کے سبب سوال اٹھایا ہے۔ ایک میڈیا خبر کے مطابق سینیٹر مارکو روبیو کی قیادت والے اراکین نے کہا تھا ’ ہمیں امید ہے کہ وزارت خارجہ ظلم کے خلاف اپنی بات رکھے گا اور ایک جیسی نظریات والی حکومتوں کے ساتھ بین الاقوامی فورم پر ان تمام مسائل کو اٹھائیں گا‘۔ یہ خط پارلیمانی اراکین کے ذریعہ وزیر خارجہ مائیک پومئیو اور وزیر خزانہ اسٹیون نیوشن کو لکھا گیا ہے۔ایغور مسلمانوں کے لئے اسلامی ممالک اسلئے خاموش ہیں کیوں کہ وہ چین کی نظر میں خراب نہیں بننا چاہتے۔ پاکستان جیسے ممالک کی تو معیشت ہی چین کے سہارے سے چل رہی ہیں۔ علاوہ ازیں باقی کے اسلامی ممالک کے چین سے کاروباری تعلقات ہیں۔ اگر یہ ممالک چینی مسلمانوں کی جانب سے کچھ کہیں تو ہو سکتا ہے کہ چین ان کے خلاف ہو جائے اور انہیں دی جا رہی امداد پر پابندی لگادے ۔
چین میں مسلمانوں پر آئے دن ظلم ہو رہا ہے۔ ان کے انسانی حقوق کی مسلسل پامالی ہو رہی ہے۔ لیکن حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ اتنا سب ہونے پر بھی پاکستان اور سعودی عرب جیسے ممالک نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
چینی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے اس رویہ کی مخالفت امریکہ اور یوروپ میں ہوئی اور ظلم روکے جانے کا دباو بنانے کی کوشش بھی ہوئی۔ اقوام متحدہ میں بھی ایغور مسلمانوں کو ری ایجوکیشن کیمپ میں رکھے جانے پر سوال اٹھایا۔ لیکن مسلم ممالک کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا۔
امریکہ میں بھی ان ایغور مسلمانوں کے خلاف ہو رہے ظلم کی مخالفت ہوئی ہے۔ رواں ہفتہ امریکہ کی دونوں اہم پارٹیوں کے پارلیمانی اراکین نے چینی مسلمانوں پر لگنے والی پابندیوں کے سبب سوال اٹھایا ہے۔ ایک میڈیا خبر کے مطابق سینیٹر مارکو روبیو کی قیادت والے اراکین نے کہا تھا ’ ہمیں امید ہے کہ وزارت خارجہ ظلم کے خلاف اپنی بات رکھے گا اور ایک جیسی نظریات والی حکومتوں کے ساتھ بین الاقوامی فورم پر ان تمام مسائل کو اٹھائیں گا‘۔ یہ خط پارلیمانی اراکین کے ذریعہ وزیر خارجہ مائیک پومئیو اور وزیر خزانہ اسٹیون نیوشن کو لکھا گیا ہے۔
ایغور مسلمانوں کے لئے اسلامی ممالک اسلئے خاموش ہیں کیوں کہ وہ چین کی نظر میں خراب نہیں بننا چاہتے۔ پاکستان جیسے ممالک کی تو معیشت ہی چین کے سہارے سے چل رہی ہیں۔ علاوہ ازیں باقی کے اسلامی ممالک کے چین سے کاروباری تعلقات ہیں۔ اگر یہ ممالک چینی مسلمانوں کی جانب سے کچھ کہیں تو ہو سکتا ہے کہ چین ان کے خلاف ہو جائے اور انہیں دی جا رہی امداد پر پابندی لگا دے۔
 


 


 

Recommended