اسلام آباد،12مئی (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان میں اپوزیشن لیڈر عمران خان اور اپوزیشن کے درمیان جاری شہ مات کے کھیل میں عدلیہ اور فوج کا اپنے اپنے مقصد کے لئے خوب استعمال کیاجارہا ہے۔
حکومت نے جیسے ہی فوج اور ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمران خان کو گرفتار کرایا۔ درمیان میں عدالت نے مداخلت شروع کردی اور عمران خان کو راحت بھی مل گئی ۔
کل کے سپریم کورٹ کے عمران خان کے حق میں آئے فیصلہ کے بعد اب ان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی راحت مل گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان کی 2 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کر لی۔
عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ میں مبینہ کرپشن کے کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے خصوصی ڈویژن بینچ تشکیل دیا ہے جو جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ہے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری اور حفاظتی ضمانت کی درخواست ہے، ہم نے ایک اور درخواست میں انکوائری رپورٹ کی کاپی مانگی ہوئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ نیب کو انکوائری رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کا اخبار سے پتہ چلا، انکوائری اگر انویسٹی گیشن میں تبدیل ہو تو صرف اسی صورت وارنٹ جاری ہو سکتے ہیں، وارنٹ کے اجراء کی وجہ بتائی گئی کہ مسلسل نوٹسز کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔