اپنے دورہ بیجنگ کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان چین کے صوبے سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں کی بگڑتی ہوئی حالت کے سوال پر کشمیر پر جواب دیتے ہوئے چین کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔ عمران خان مغربی ممالک پر چینی حکومت کی شبیہ کو خراب کرنے کا الزام لگا کر سنکیانگ صوبے کے مسلمانوں کے ساتھ کچھ بھی غلط ثابت نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے بحیرہ جنوبی چین میں چین کے اقدامات کو بھی درست قرار دیا ہے۔
اپنے دورہ چین کے دوران عمران خان نے چین کی ون چائنہ پالیسی کی مکمل حمایت کی ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے تبت، ہانگ کانگ میں چین کی پالیسیوں کو درست قرار دیا۔
ایغوروں پر ہونے والے مظالم کے سوال پر عمران خان نے ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ مودی حکومت وہاں آر ایس ایس کے نظریے کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔
چینی حکومت کی پالیسیوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے انہوں نے ایک انٹرویو میں یہاں تک کہا کہ چین میں ان کے سفیر من الحق نے سنکیانگ صوبے کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کے دوران اسے معلوم ہوا کہ وہاں رہنے والے اویغوروں کی حالت وہ نہیں ہے جو مغربی ممالک دنیا کو دکھا رہے ہیں۔
آپ کو بتادیں کہ پاکستان اور چین برسوں سے بہت قریبی رہے ہیں۔ پاکستان قرضوں اور ہتھیاروں کے لیے چین پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ پاکستان چین کا اربوں ڈالر کا مقروض ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں چین پر ایغوروں کے خلاف مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتی رہی ہیں۔ تاہم چین کو بھرپور تعاون دینے کے پیچھے پاکستان کی سب سے بڑی کمزوری اس کی مالی کمزوری ہے۔ اس مجبوری کے تحت وہ چین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے پاس چین کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔