اسلام آباد،31 دسمبر (انڈیا نیریٹو)
بلوچستان میں حکومت نے احتجاج روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ریاستی حکومت نے بندرگاہی شہر گوادر میں احتجاجی مظاہروں پر پابندی کے ساتھ کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
علاقے کے مقامی ماہی گیر نسل در نسل اپنی روزی روٹی کے لیے مچھلی کی تجارت پر منحصر ہیں
مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں تنظیم ’’حق دو تحریک‘‘ سے تعلق رکھنے والے مظاہرین تقریباً دو ماہ سے مقامی ماہی گیروں کی جگہ مشینی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ علاقے کے مقامی ماہی گیر نسل در نسل اپنی روزی روٹی کے لیے مچھلی کی تجارت پر منحصر ہیں۔
عام طور پر پرامن رہے مظاہرے اس ہفتے پرتشدد ہو گئے جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں منگل کو ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ پولیس کے ترجمان اسلم خان نے بتایا کہ ہاشمی چوک پر مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد کانسٹیبل یاسر کو گردن میں گولی لگی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لینگو نے کہا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی ایچ ڈی ٹی کے تمام مطالبات مان چکی ہے اور احتجاج کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے جمعہ کو ملک میں ’’دہشت گردی کی حالیہ لہر‘‘ کو شکست دینے کے عزم کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ کسی کو بھی قومی سلامتی کے اہم تصور کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ این ایس سی ملک کی سلامتی کے لیے فیصلہ کرنے والا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔