Urdu News

پاکستان میں پولیس اہلکارنے نابالغ ہندو لڑکی سے اسلام قبو ل کرا کےشادی کی

پاکستان میں اقلیتوں پر تشدد کی نئی کہانی


پاکستان میں پولیس اہلکارنے نابالغ ہندو لڑکی سے اسلام قبو ل کرا کےشادی کی

کراچی ، 18 فروری (انڈیا نیرٹیو)

 پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک پولیس اہلکار نے ایک نابالغ ہندو لڑکی کو اغوا کرکے اسلام قبول کرایا اور اس سے شادی کرلی۔معلومات کے مطابق نابالغ لڑکی کا نام نینا کماری ہے۔

نینا کے والد کا نام رمیش لال ہے۔ اس خاندان کا تعلق صوبہ سندھ کے ضلع نوشہر سے ہے۔ نینا کو غلام معروف قادری نامی پولیس اہلکار نے اغوا کیا تھا۔ ملزم پولیس اہلکار علاقے میں رہائش پذیر اقلیتوں کی سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات تھا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ، سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو رہنما نے بتایا کہ نینا پچھلے پانچ دن سے لاپتہ تھی۔ جب نینا اسکول سے واپس نہیں آئی تو اس کے اہل خانہ نے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کی تو انہیں اغوا کے بارے میں پتہ چلا۔

آل پاکستان ہندو پنچایت کاالزام ہے کہ قادری نے 11 فروری کو ایک درگاہ پر نینا سے زبردستی اسلام قبول کرایا اور نکاح سے قبل اپنا نام ماریہ رکھ لیا۔ اس نے کراچی میں متاثرہ سے شادی کی۔

شادی کا سرٹیفکیٹ جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہا ہے اس میں پولیس اہلکار کی پیدائش کی تاریخ ہی لکھی ہے اور نینا کو 19 سال کا بتایا جارہا ہے جب کہ نینا کے اہل خانہ کا دعوی ٰہے کہ وہ نابالغ ہے۔

پاکستان میں اقلیت کے مسائل میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان سمیت پاکستان کے متعدد علاقوں میں ہندؤوں پر تبدیلی مذہب کا دباؤ بنا کر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اس تشدد کے خلاف پاکستان حکومت کی طرف سے کوئی کاروائی کی خبر موصول نہیں ہے ۔ حالاں کہ پاکستان ہندو پنچایت نے اس سلسلے میں ملزم کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم  کاروائی کی  کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے۔

پاکستان جو کہ خود کو پوری دنیا میں یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم ہے۔ اس معاملے میں پاکستان کے خود ساختہ بیان باز کہاں گئے؟ آخر اس کب تک پاکستان میں تبدیلیٔ مذہب اور اقلیت پر تشدد کو جائز تصور کیا جاتا رہے گا۔ عمران خان کے کانوں پر کوئی جوں رینگ رہا ہے ؟  

Recommended