ہندوستانی جنگی جہاز آئی این ایس ست پوڑہ اور میری ٹائم پٹرولنگ ایئر کرافٹ پی -8آئی اس میں حصہ لیں گے
اس میں 20 سے زیادہ ممالک کے تقریباً 3000 اہلکار، 15 سے زیادہ جہاز، 30 سے زیادہ طیارے
نئی دہلی، 13 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)
آسٹریلیا کے شہر ڈارون میں گزشتہ ماہ ہونے والی فضائی جنگی مشق ‘پِچ بلیک’ کے بعد اب دنیا کی سب سے بڑی بحری مشق ’کاکاڈو-2022‘ شروع ہوئی ہے۔ 14 ممالک کی بحری افواج کے بحری جہاز اور طیارے دو ہفتے تک جاری رہنے والی اس مشق میں بندرگاہ اور سمندر دونوں جگہوں پر حصہ لے رہے ہیں۔
کثیرالقومی بحری مشق میں حصہ لینے کے لئے بھارتی بحریہ اپنے بحری جہازآئی این ایس ست پوڑہ اور بحری گشتی طیارے پی-8آئی کے ساتھ آسٹریلیا کے شہر ڈارون میں پہنچ گئی ہے۔
رائل آسٹریلین نیوی کی میزبانی میں منعقدہ کاکاڈو-2022 دنیا کی سب سے بڑی بحری مشق ہے۔ 12 ستمبر سے شروع ہونے والی مشق میں حصہ لینے کے لیے 20 سے زائد ممالک کے تقریباً 3 ہزار بحری اہلکار، 15 سے زائد بحری جہاز، 30 سے زائد طیارے آسٹریلیا کے شہر ڈارون پہنچ چکے ہیں۔
شمالی آسٹریلیا ئی مشق کے علاقے میں 24 ستمبر تک جاری رہنے والی مشق کے بندرگاہی مرحلے کے دوران فلیٹ کمانڈر اور جہاز کا عملہحصہ لینے والی بحری افواج کے ساتھ آپریشنل منصوبہ بندی کے معاملات اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں مشغول ہو ں گے۔
ہندوستانی بحریہ بھی اس کثیر القومی بحری مشق میں حصہ لینے کے لیے اپنے جنگی جہاز آئی این ایس ست پوڑہ اور بحری گشتی طیارے پی -8ا ٓئی کے ساتھ آسٹریلیا کے شہر ڈارون پہنچ گئی ہے۔
یہ مشق آسٹریلیائی بحریہ کی دو سالہ اہم سرگرمی ہے جو 1993 میں چار بحری افواج، 15 بحری جہازوں اور آبدوزوں اور 2000 اہلکاروں کی شرکت کے ساتھ شروع ہوئی تھی لیکن اس کے بعد سے مشق کے سائز اورجہت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
آسٹریلیائی بحریہ کے سربراہ وائس ایڈمرل مارک ہیمنڈ نے شرکت کرنے والے ممالک کے اہلکاروں کو آسٹریلیا میں خوش آمدید کہا۔
بحری مشق ’کاکاڈو 2020‘ میں کورونا وبا کی وجہ سے منعقد نہیں ہو سکی۔ اس لئے یہ مشق کا پندرہواں ایڈیشن ہے۔ آسٹریلیائی بیڑے کے کمانڈر ریئر ایڈمرل جوناتھن ارلی نے مشق کاکاڈو کی واپسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کی مشق کا موضوع ‘شراکت، قیادت اور دوستی’ ہے۔
ہمارا مقصد مشق میں حصہ لینے والی بحری افواج کے درمیان 15 دن سے زیادہ سمندر اور ساحل پر شدید سرگرمی کے دوران دوستی کے اتحاد کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ مشق سمندری جنگ تک کثیر القومی بحری سرگرمیوں کو شروع کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرے گی۔