بھارت اور روس فوجی تکنیکی شعبے میں تعاون جاری رکھیں گے
نئی دہلی ، 07اپریل (انڈیا نیرٹیو)
بھارت اور روس نے اینٹی میزائل دفاعی سسٹم ایس 400 کے بارے میں امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اعلیٰ فوجی تکنیکی شعبے میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ، روس نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات کے باوجود وہ فوجی اتحاد تشکیل نہیں دے رہا ہے۔ وزیر خارجہ ایس کے جےشنکراوران کے روسی ہم منصب کے درمیان آج باہمی ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران ، موجودہ عالمی منظرنامے میں افغانستان میں امن و دفاع میں تعاون بڑھانے اور ہند بحر الکاہل کے اقدام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ جےشنکر نے کہا کہ روس کے ساتھ بھارت کے تعلقات وقت کے ساتھ مستحکم ہو رہے ہیں۔ دونوں ممالک مشترکہ مفادات اور باہمی تعلقات کو عالمی امن اور سلامتی کے لئے اہم سمجھتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ لاوروف نے خطہ ہند- بحرالکاہل کے بارے میں کہا کہ روس بھارت کے اس نظریہ سے اتفاق کرتا ہے کہ خطے میں کسی بھی کثیرالجہتی فریم ورک کو جنوب مشرقی ایشیاء کے ممالک کی تنظیم آسیان کے مرکزی کردار میں ہونا چاہیے۔ خطے میں امن و استحکام کے کسی بھی نظام کو کسی ایک ملک کے خلاف نشانہ بنانے کی بجائے ہمہ جہت ہونا چاہیے۔
اس دوران ایٹمی توانائی ، توانائی کے تحفط ، خلائی استعمال اور روس اور بھارت کے درمیان سرمایہ کاری کے بڑھتے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارت نے گگن یان مشن میں روس کے تعاون کو سراہا اور روس میں بنائی جانے والی ویکسین کی تیاری کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس دوران عالمی فورموں میں تعاون جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، برکس ، جی 20 ، ایس سی او سے متعلق امور شامل تھے، دونوں وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک نے افغانستان میں جاری امن کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بھارت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ایک متحدہ ، جمہوری اور پرامن ملک کے حق میں ہے ۔