سورینام کے اپنے دورے کے آخری دن صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے ایک استقبالیہ میں ہندوستانی برادری کے ممبروں سے خطاب کیا۔ جس کا اہتمام کل شام کو پاراماریبومیں سورینام میں ہندوستان کے سفیر ڈاکٹر شنکر بالا چندرن نےکیا تھا۔
استقبالیہ کے شروع ہونے سے قبل اڈیشہ کے بالا سور میں ریل حادثےمیں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے تعزیت کا اظہار کرنے کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور سورینام جغرافیائی اعتبار سے الگ الگ ہو سکتے ہیں لیکن دونوں ممالک اپنی مشترکہ تاریخ اور وراثت سے جڑے ہوئے ہیں۔ سورینام اور سورینام کے عوام ہندوستانیوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔
صدر جمہوریہ کہ یہ جان کر کافی خوشی محسوس ہوئی کہ سورینام میں غیر مقیم ہندوستانی اس ملک کی معاشی ، سیاسی اور سماجی زندگی میں اہم رول ادا کرتے رہے ہیں اور اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ محترمہ مرمو نے کہا کہ انہوں نے تقریباً تمام شعبوں میں مہارت حاصل کی ہے اور ہندوستان کو ہندوستان اور سورینام کی حصولیابیوں پر کافی فخر ہے۔
اس کے علاوہ وہ سورینام کی ترقی میں ان کے رول پر بھی فخر محسوس کرتا ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی برادری ، دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور تعاون کے ایک پُل کے طور پر کام کرتی ہے۔ انہوں اس اعتمادکا اظہار کیا کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ شعبے میں سخت محنت کرتے رہیں گے اور ہندوستان اور سورینام کے درمیان منفرد تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ہندوستان ایک تغیراتی راستے پر گامزن ہے ۔ ہندوستان تیزی سے ترقی کو برقرار رکھتے ہوئے نیا بنیادی ڈھانچہ تیار کر رہا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ڈیجیٹل معشیت ، نئی ٹیکنا لوجیوں ، آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق کاروائی اور ایک معلوماتی معاشرے کے طور پر ابھرنے کے سلسلے میں عالمی سبقت حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر معمولی معاشی لچک نےہندوستان کی بین الاقوامی حیثیت کو تسلیم کروایا ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ ہندوستان سورینام کی ترقی اور پیش رفت میں اس کی جستجو میں اسے اپنی حمایت دینے اور اپنے تجربات مشترک کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔اس سے پہلے دن میں صدر جمہوریہ نے للّا روکھ میوزیم ، آریا دوارکا مندر اور ویشنو مندر کا بھی دورہ کیا۔
انہوں نے راجدھانی پارا ماریبو میں مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گُلہا ےعقیدت پیش کیے اور وہاں گیولن ہیلڈن 1902 کی یاد گار پر عقیدت کے پھول چڑھائے۔بعد میں شام میں صدر جمہوریہ بلغاریہ کے لیے روانہ ہوگئیں جو سورینام اور سربیا کے ان کے سرکاری دورے کا آخری مرحلہ ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…