Urdu News

ہائی کمیشن کے احاطے میں ڈرون نظر آنے کے معاملے پر بھارت نے پاکستان سے احتجاج ظاہر کیا

اسلام آباد واقع انڈین ہائی کمیشن کمپلیکس

ہائی کمیشن کے احاطے میں ڈرون نظر آنے کے معاملے پر بھارت نے پاکستان سے  احتجاج ظاہر کیا

اسلام آباد، 03جولائی (انڈیا نیرٹیو)

اسلام آباد واقع انڈین ہائی کمیشن کمپلیکس کے اوپر 26 جون کو ایک ڈرون منڈلاتا ہوا دیکھا گیا تھا، جسے لے کر ہندوستان نے پڑوسی ملک  سے احتجاج ظاہر کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت نے پاکستان سے واقعے کی تحقیقات کروانے اور سیکورٹی کی خلاف ورزی کو دہرانے کی اجازت نہ دینے کے لئے  کہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ہندوستانی ہائی کمیشن میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیاتھا۔ اس دوران ڈرون منڈلاتا دیکھا گیا۔

قابل ذکر  ہے کہ حال ہی میں جموں ایئر پورٹ کے تکنیکی علاقے میں ڈرون کے ذریعے دھماکہ خیز مادہ پھینکا گیاتھا۔ اس کے ساتھ ہی سرحدی علاقے میں بھی پاکستان کی طرف سے ڈرون بھیجنے کے واقعات ہوئے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعہ میں ایک ڈرون پربارڈر سیکورٹی فورس نے گائرنگ کی تھی جس کے بعد ڈرون واپس چلا گیا تھا۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق، ڈرونوں کے ذریعے پاکستان میں مقیم دہشت گرد تنظیمیں  بھارتی اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں جس کے  پیش نظر سیکورٹی  مستعدکر دی گئی ہے۔ اس سے قبل، پنجاب کے سرحدی علاقوں میں ڈرون کے ذریعے اسلحہ گرائے جانے کے واقعات بھی پیش آئے تھے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کسی طالبان رہنما سے ملاقات نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات غلط اور شرارت پر مبنی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کی دہشت گردی سے متعلق واضح پالیسی ہے اور وہ اسے ہر گز برداشت نہیں کرسکتا۔ تمام ممالک کو دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے اور مالی اعانت فراہم کرنے کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔ بھارت پاکستان سے سرحد پار سے جاری دہشت گردی کو ختم کرنے اور ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرے۔

چین کے بارے میں، ترجمان نے کہا کہ مشرقی لداخ کی صورت حال پر دونوں ممالک کے فوجی افسران کے 12 ویں اجلاس کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کی سطح کے مشاورتی اور رابطہ نظام (ڈبلیو ایم سی سی) کا اجلاس حال ہی میں ہواتھا۔ اجلاس میں ٹکراوکے مقامات سے فورسز کو پیچھے ہٹانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا، دونوں فریقین نے سرحد پر استحکام برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

Recommended