Urdu News

طالبان کی انٹیلی جنس اور سیکورٹی ٹیم نے اسلام آباد کا کیا خفیہ دورہ

طالبان کی انٹیلی جنس اور سیکورٹی ٹیم نے اسلام آباد کا کیا خفیہ دورہ

اسلام آباد/کابل،21؍ مارچ

انٹیلی جنس اور سیکورٹی حکام پر مشتمل افغان طالبان کے ایک وفد نے حال ہی میں  خفیہ طور  پر اسلام آباد کا دورہ کیا تاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

کابل میں طالبان کی صفوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) کے سربراہ عبداللہ غزنوی کی قیادت میں درمیانی سطح کے وفد نے ٹی ٹی پی اور پاکستان کو لاحق خطرات پر بات چیت کے لیے پاکستان کا سفر کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دورہ گزشتہ ماہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ کابل کے بعد کیا گیا تھا۔وفد کو افغان حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔تاہم پاکستانی وفد نے ان اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا۔پاکستان نے ٹی ٹی پی کی قیادت کے ٹھکانے کے بارے میں ثبوتوں کے ساتھ افغان طالبان قیادت کا بھی سامنا کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران افغان وفد نے متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں تاکہ سیکیورٹی کی صورتحال اور ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ افراد کی قسمت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

کابل کے ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  بتایا کہ طالبان کے جی ڈی آئی کے 10 ارکان پر مشتمل وفد نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کیا۔وفد کی مدد جی ڈی آئی کے اہلکار محمد وردک نے بھی کی۔ ذرائع نے بتایا کہ وفد کو کابل سے ایک مساج پہنچانے کا حکم دیا گیا تھا کہ پاکستان کے خدشات دور کیے جائیں گے۔دورے پر دونوں فریق خاموش رہے۔

 اسلام آباد کے ذرائع نے بتایا کہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے، دونوں فریقین نے میڈیا کی چکاچوند سے ہٹ کر ایسے معاملات پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔کابل میں ذرائع نے انکشاف کیا کہ دونوں فریقوں نے مختلف امور پر پیش رفت کی ہے، لیکن وہ عوامی بیانات دینے کا مجاز نہیں تھا۔

ٹی ٹی پی پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کانٹے کا مسئلہ بن چکا ہے۔ پاکستان کو توقع تھی کہ اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد افغان طالبان ٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنے خدشات دور کر دیں گے۔ لیکن توقعات کے برعکس، ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہی ہوا۔

افغان طالبان کی ٹی ٹی پی کا مقابلہ کرنے میں ہچکچاہٹ اس کے خوف سے پیدا ہوئی کہ اس گروپ کے جنگجو داعش میں شامل ہو سکتے ہیں۔ دوسرا، افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہی نظریے کے حامل ہیں جیسا کہ وہ امریکی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے ساتھ مل کر لڑے تھے۔اس کے باوجود، دونوں فریق ٹی ٹی پی کے مسئلے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس سے ان کے مستقبل میں تعاون کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

Recommended