Urdu News

افغان فوج اور طالبان میں شدید لڑائی: تقریباً پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر طالبان کا قبضہ

افغانستان

کابل: طالبان نے اتوار کو شمالی افغانستان کے چاروں طرف اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے مزید تین صوبوں پر قبضہ کرلیا۔ وہ حال کے مہینوں میں دیہی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد اب شہروں پر حقوق کی لڑائی کے لیے لڑ رہے ہیں اور تیزی سے اپنے پیر پھیلا رہے ہیں۔ طالبان جنگجووں نے جمعہ سے افغانستان میں پانچ صوبائی دارالحکومت کو حملے کے ذریعہ چھین لیا ہے۔ شمال میں قندوز اور سر پل اور تالاکون پر طالبان نے اتوار کو ایک دوسرے کے کچھ گھنٹوں کے اندر اپنا قبضہ کرلیا۔

 شہر کے اراکین پارلیمنٹ، سیکورٹی ذرائع اور باشندوں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ قندوز میں ایک مقامی باشندہ نے بتایا کہ شہر چاروں طرف سے انارکسٹ سے گھرا ہوا ہے۔ طالبان نے خود بھی افغانستان میں قندوز اور سر پل صوبوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بتایاکہ اس گروپ نے شمالی افغانستان کے قندوز اور سر پل صوبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

دوسری طرف افغان وزارت دفاع نے ایسے کسی بھی قبضے کی تردید کی ہے۔ اتوار کو اپنی رپورٹ میں طلوع نیوز براڈکاسٹر نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئےبتایا ہے کہ صوبہ قندوز میں فوج اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے اور طالبان نے صوبائی دارالحکومت کے مرکز پر قبضہ کر لیا ہے۔ پزوک افغان نیوز کے مطابق طالبان نے صوبہ سر پل کے تین پولیس اضلاع میں ایک ضلع کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور سر پل شہر کے کئی سرکاری محکموں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ دوسری جانب افغان فوج نے شہریوں کو ان مقامات کی آزادی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

طالبان نے اتوار کے روز دوپہر میں ایک بیان میں کہا، ’کچھ شدید لڑائی کے بعد، مجاہدین نے خدا کے رحم وکرم سے قندوز کے دارالحکومت پرقبضہ کرلیا‘۔ مجاہدین نے سرپل شہر، سرکاری عمارتوں اور وہاں کے سبھی اداروں پر بھی اپنا قبضہ جما لیا ہے۔ باغیوں نے اتوار کی شام ٹوئٹر پر کہا کہ انہوں نے تخر صوبہ کی راجدھانی تالوکان کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ سرپل میں ایک خواتین حقوق کارکن پروین عظیمی نے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ سرکاری افسران اور سیکورٹی اہلکار شہر سے تقریباً تین کلو میٹر (دو میل) دور ایک فوج بیرک میں پیچھے ہٹ گئے تھے۔

واضح رہے کہ امریکہ اور ناٹو افواج کے ذریعہ افغانستان سے واپسی ختم کرنے کے ساتھ ہی طالبان کے حملے مزید بڑھ گئے ہیں۔ افغان سیکورٹی اہلکاروں نے امریکہ کی مدد سے ہوائی حملوں سے جوابی کارروائی کی ہے۔ حالانکہ لڑائی نے عام شہریوں کے ہلاک ہونے سے متعلق تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔

Recommended