کابل ۔30 جنوری
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایرانیوں نے ملک کے صوبہ سیستان-بلوچستان میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور افغانستان سے آنے والے پانی پر اپنے حقوق کا مطالبہ کیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ بندرگاہ پر سیکورٹی فورسز نے مداخلت کی جب مظاہرین نے افغان باشندوں کے ٹرکوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے ٹرکوں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ اسی دوران، ایرانی مظاہرین کے ایک اور گروپ نے ریلی نکالی۔
خامہ پریس نے مزید رپورٹ کیا کہ زاہدان شہر میں افغان قونصل خانہ اور ہلمند کا پانی ملک میں بہانے کا مطالبہ کیا۔ خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ یہ مظاہرے سابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دریائے ہلمند پر کمال خان ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کا افتتاح کرنے کے ایک سال بعد ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ ایران کو اب مفت میں پانی نہیں دیں گے بلکہ تیل کے بدلے میں دیں گے۔ ایک افغان میڈیا کے مطابق دریائے ہلمند کا ایران کو بہاؤ افغانستان اور ایران کے درمیان برسوں سے تنازعہ کا شکار ہے جو ابھی تک مکمل طور پر حل نہیں ہوسکا ہے۔