Urdu News

ایران نے جدید ہتھیار بنا کر انہیں خطے میں اپنے ایجنٹوں کو بھیجا: رپورٹ میں دعویٰ

ایرانی پرچم

دبئی،06اگست(انڈیا نیرٹیو)

گزشتہ ہفتے خلیج عربی میں بحری جہازوں پر ہونے والے حملے ابھی تک موضوع بحث ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے امکان کا عندیہ دیا گیا ہے۔اسرائیلی میڈیا رپورٹوں میں ایران کی جانب سے "مہلک خود کش ڈرون طیاروں " پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" نے تہران کے ڈرون طیاروں کے پروگرام کے حوالے سے امریکا اور اسرائیل کی جان سے جاری بیانات کا حوالہ دیا ہے۔معلومات میں بتایا گیا ہے کہ خطے میں دیکھے جانے والے حملوں میں ایرانی ڈرون طیاروں کا بڑھتا ہوا کردار سامنے آ رہا ہے۔ اس سلسلے میں آخری کارروائی میں چند روز قبل خلیج عربی میں اسرائیلی بحری آئل ٹینکر ’میرسر سٹریٹ‘کو نشانہ بنایا گیا۔

معلومات کے مطابق ایران نے گزشتہ برسوں کے دوران ڈرون طیاروں پر مشتمل اسلحہ خانہ بنا کر انہیں یمن، عراق، شام اور لبنان میں اپنی ملیشیاؤں کو بھیجنا شروع کر دیا۔مزید یہ کہ ان ایرانی ڈرون طیاروں کو حماس کے اسرائیل کے خلاف حملوں، سعودی عرب کے خلاف حوثی ملیشیا کے حملوں اور حزب اللہ کے عراق اور شام میں امریکی اور اسرائیلی فورسز کے خلاف حملوں میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔اس حوالے سے ایران کا رویہ مافیا کے اسلوب سے ملتا جلتا ہے۔ ایران ڈرون طیاروں کی ٹکنالوجی کو خود استعمال کرنے کے بجائے خطے میں اپنے ایجنٹوں اور ملیشیاؤں کو یہ طیارے بھیج دیتا ہے۔ ڈرون طیارے ایک اچھا ہتھیار شمار ہوتے ہیں جو حملوں سے لا تعلقی کے اعلان کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اس لیے کہ ان طیاروں کو بھیجنے والے ذرائع کا انکشاف مشکل ہوتا ہے۔

اسرائیل گذشتہ ہفتے اپنے بحری آئل ٹینکر پر ہونے والے حملے کے حوالے سے ایران کو مورد الزام ٹھہرا چکا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع بین گینٹر نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ وہ عالمی سلامتی کونسل میں سفیروں کو آگاہ کر چکے ہیں کہ حالیہ حملے کے پیچھے کھڑی شخصیت سعید ارجانی کی ہے۔ ارجانی ایرانی پاسداران انقلاب میں ڈرون طیاروں کے یونٹ کا ذمے دار ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز یہ اعلان کر چکے ہیں کہ تل ابیب ایران پر فوجی ضرب لگانے کے لیے تیار ہے۔ مزید یہ کہ دنیا کو تہران کے ساتھ عسکری طریقے سے نمٹنا ہو گا تا کہ اس خطرے کی کہانی انجام تک پہنچا دی جائے۔ ادھر وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان جین ساکی جمعرات کو العربیہ کو دیے گئے ایک بیان میں کہہ چکی ہیں کہ عالمی برادری تہران کے بڑھتے ہوئے رویے پر فکرمند ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کا پورا حق رکھتا ہے۔

Recommended