ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ دو ماہ کی بد امنی کے باوجود دشمن اسلامی حکومت کو گرانے میں ناکام رہنے کے بعد مزدوروں کو احتجاج کے لیے آگے لانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
علی خامنہ ای کا یہ بیان ہفتے کے روز ایرانی یونیورسٹیوں اور بعض شہروں میں ہونیوالے شدید احتجاجی مظاہروں کے بعد دیے گئے بیان میں کیا ہے۔
جاری احتجاجی مہم ایرانی علما کی حکومت کے لیے کئی دہائیوں میں اب تک کا سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ احتجاج میں شدت آرہی ہے اور حکومتی بوکھلاہٹ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایرانی حکومت اس صورت حال کے پیچھے غیر ملکی دشمنوں کو دیکھ رہی ہے۔ جو احتجاج آکے نتیجے میں ایران میں بد امنی چاہتے ہیں۔
ایرانی سریم لیڈر نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا ‘ اللہ کا شکر ہے کہ اس لمحہ موجود تک ہمارا دشمن ناکام رہا ہے، لیکن دشمن ہر روز ایک نیا داو آزما رہا ہے اور پھر اس داو میں بھی شکست سے دوچار ہو رہا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویشن کے مطابق خامنہ ای نے کہا ‘ ہو سکتا ہے اب دشمن مختلف طبقات یعنی مزدوروں اور خواتین کو آگے لانے اور آزمانے کی کوشش کر سکتا ہے۔’خواتین اور یونیورسٹی سٹوڈنٹس نے گلی کوچوں میں حکومت مخالف احتجاج میں نمایاں طور پر کردار ادا کیا ہے۔
ایرانی صحافی بھی اپنے جیل میں قید ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان صحافیوں کو مہسا امینی کی ہلاکت سے متعلق خبروں کی کوریج پر حراست میں لیا گیا ہے۔Iran