Urdu News

عراق میں صدام دورکے مقتولین کی اجتماعی قبرسے 15لاشوں کی باقیات برآمد

عراق میں صدام دورکے مقتولین کی اجتماعی قبرسے 15لاشوں کی باقیات برآمد

عراق میں حکام نے ایک اجتماعی قبرسے 15 افراد کی باقیات نکال لی ہیں۔ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ سابق صدر صدام حسین کے دور میں انھیں دوسریدسیوں افراد کے ساتھ ہلاک کردیا گیا تھا اور انھیں ایک اجتماعی قبر میں دفنا دیا گیا تھا۔جنوبی شہرنجف کے نواح میں یہ اجتماعی قبر پہلی بار اپریل میں ایک رہائشی احاطے کے تعمیراتی کام کے دوران میں دریافت کی گئی تھی۔خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1990ء کی دہائی کا ہے،جب صدام حسین نے جنوبی عراق میں اہلِ تشیع کے خلاف ایک مہلک مہم برپا کی تھی۔اس میں مبیّنہ طورپرقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

عراق کی ایک سرکاری فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالالہ النایلی نے کہا کہ ”اس اجتماعی قبرمیں 100 متاثرین (مقتولین) کی باقیات ہوسکتی ہیں۔ یہ ایک تخمینہ ہے،علاقے کے حجم کی وجہ سے یہ تعداد زیادہ ہوسکتی ہے“۔انھیں اجتماعی قبروں کی تلاش اورباقیات کی شناخت کا کام سونپا گیا ہے۔انھوں نے جائے مدفن کو”جرم کا منظر“قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”اجتماعی قبروں کی ابتدا صدام کے خلاف 1991 کی مقبول عام (شیعہ) بغاوت سے ہوئی تھی“۔فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے تعمیراتی مقام کے قریب کھوپڑیاں اور دیگرانسانی باقیات دیکھی ہیں۔اس جگہ سیمنٹ کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں۔عراقی حکام کے مطابق صدام حسین کی حکومت نے 1980 اور 1990 کے عشروں میں کرد اقلیت سمیت دس لاکھ سے زیادہ افراد کو زبردستی لاپتاکر دیا تھا اور ان کے بہت سے اہل خانہ اب بھی یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا تھا۔

عراق ہر سال 16 مئی کو لاپتا افراد کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔اس تاریخ کو جنگ زدہ ملک میں اجتماعی قبروں کا قومی دن بھی منایاجاتا ہے۔2003 میں عراق پر امریکا کی قیادت میں حملے میں صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔عراقی عدالت نے انھیں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات ثابت ہونے پرپھانسی کی سزاسنائی تھی اوردسمبر 2006 میں انھیں تختہ دار پرلٹکا دیا گیا تھا۔تیل کی دولت سے مالا مال عراق گزشتہ تین عشروں کے دوران میں مختلف تنازعات کا شکار رہا ہے۔2014ء  میں دہشت گرد گروہ داعش نے سر اٹھایا تھا اور ملک کے ایک تہائی حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔اس کے خلاف عراقی حکومت نے امریکا کی قیادت میں ایک بین الاقوامی اتحاد کی معاونت سے بڑی جنگ شروع کی تھی جو 2017 میں ختم ہوئی تھی اور داعش کے زیرقبضہ علاقے واگزار کرا لیے گئے تھے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صرف داعش نے اپنے پیچھے ایک اندازے کے مطابق 200 اجتماعی قبریں چھوڑی ہیں۔ان میں 12,000 لاشیں ہوسکتی ہیں۔عراق میں حکام اکثراجتماعی قبروں کی دریافت کا اعلان کرتے رہتے ہیں۔اس سال مارچ میں شمالی شہر موصل میں داعش کے 85 جنگجوؤں اور ان کے رشتہ داروں کی باقیات نکالی گئی تھیں۔

Recommended