Categories: عالمی

عراق کی مذہبی قیادت کی فرقہ واریت کی مذمت اورامن بقائے باہمی پرزور

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بغداد،06اگست(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
سعودی عرب میں رابطہ عالم اسلامی کے زیراہتمام عراق کے سرکردہ علما کے استقبال میں منعقدہ فورم میں عراقی دینی قیادت نے ہرطرح کی فرقہ واریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے امن بقائے باہمی کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
خیال رہے کہ عراق سے تعلق رکھنے والے اہل سنت والجماعت اور اہل تشیع کے سرکردہ علما کا ایک وفد حال ہی میں سعودی عرب کے دورے پر مکہ مکرمہ پہنچا تھا۔ چار اگست کو رابطہ عالم اسلامی کی میزبانی میں ایک فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں عراق کے شیعہ اور سنی علما نے اظہارکیا۔  عراق کی دینی قیادت کے دورہ سعودی عرب اور اسلامی روا داری کیاصولوں کو اپنانے پر اصرار نے عوام میں ان کی عزت اور وقار میں اور بھی اضافہ ہوا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس فورم کے انعقاد کی تیاریاں کئی ماہ سے جاری تھیں اور رابطہ عالم اسلامی کی انتظامیہ کئی ماہ سے عراق کے شیعہ اور سنی علما سے مسلسل رابطے میں تھی۔اس فورم کے انعقاد کا مقصد اسلام کے ایسے بیانیے کا اظہار کرنا ہے جس میں اکثریت پر یقین رکھنے، باہمی احترام، فرقہ واریت کی لعنت سے ماورا ہو کردین اسلام کی برداشت اور رواداری کی روایات کواپنانے، عراق اور پورے خطے میں موجود فرقہ واریت کے ناسور کوختم کرنے کے لیے علما کو ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔البلاغی اکیڈیمی کے ڈائریکٹر زیر بحرالعلوم نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس فورم میں عراقی علما کی شرکت کونجف الاشرف کی رواداری اور بقائے باہمی کے اصولوں اور روایات کی تشہیر کے لیے کی جانے والی مساعی کا حصہ سمجھتا ہوں۔ عراق کے مختلف مکاتب فکرکے علما کرام اور دینی اسکالرز نے اعتدال پسندانہ طرز فکر اختیار کرنے، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی مذمت پرمبنی بیانیے کے ذریعے واضح کیا ہے کہ عراقی علما فرقہ واریت کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں۔بحر العلوم نے کہا کہ عراق کے سنی اور شیعہ علما نے مشترکہ وڑن پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراقی عوام کو انتہا پسندی اور تکفیری آفات سے بچانے کے لیے مل کر کوششیں کررہے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ان کا کہنا تھا کہ عراقی علما کا مکہ معظمہ میں ایک فورم میں شرکت کرکے اپنے وڑن کے اظہار سے واضح کیا ہے کہ مکہ معظمہ کی عالم اسلام میں ایک علامتی اہمیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراقی علما نے مختلف اختلاف مسائل میں ہم آہنگی پیدا کرنے، اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش، تکفیری نظریات اور انتہا پسندی کو جرم قرار دینے اور اسلامی معاشرے میں معنوی امکانات کی سرمایہ کاری پر زور دیا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago