کابل: خود کو اسلامک اسٹیٹ(Islamic State) کہنے والی مبینہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس(ISIS) نے افغانستان پر طالبان(Taliban) کے قبضے کو لے کر سوال اٹھائے ہیں۔ تنظیم کی طرف سے شائع ہونے والے اخبار ’النابا‘ میں اس پورے عمل کو ’امریکی حامی‘ بتایا گیا ہے۔ طالبان اور آئی ایس آئی ایس کے درمیان لمبے وقت سے تکرار چلا آرہا ہے۔ اس بات کے ثبوت کالم میں بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔ طالبان نے گزشتہ اتوار کو ہی کابل میں قبضے کے ساتھ افغانستان میں اپنی جیت کا اعلان کردیا تھا۔ آئی ایس نے افغانستان میں طالبان کی کامیابی کا مذاق اڑایا ہے۔ ساتھ ہی الزام لگایا کہ امریکی فوجیوں کی واپسی کے ساتھ ہی ملک کو طالبان کے ہاتھوں سونپ دیا گیا۔ دہشت گرد تنظیم نے طالبان کو نقلی جہادی بتایا ہے اور کہا ہے کہ طالبان امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ آئی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان تحریک میں حقیقی ’جہاد‘ یا پاک جنگ نہیں تھا۔
آئی ایس نے کالم کے ذریعہ پورے ملک میں شریعہ قانون نافذ کرنے کی طالبان کی صلاحیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ طالبان اور آئی ایس کے درمیان نظریہ سے متعلق اختلاف ہے۔ افغانستان کے خوراسن صوبہ میں آئی ایس کی موجودگی ہے۔ یہ علاقہ افغانستان، ایران، پاکستان اور وسط ایشیا کو کہا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، دہشت گرد تنظیم نے طالبان کو ’ملا بریڈلے‘ پروجیکٹ بتایا ہے۔ دراصل، اس کا استعمال ان جہادیوں کے لئے کیا جاتا ہے، جنہیں امریکہ اندر سے آندولن کو غیر مستحکم کرنے کے لئے مقرر کرتا ہے‘۔
اسلامک اسٹیٹ نے افغانستان پر قابض اس ’نئے طالبان‘ کو ’اسلام کا مکھوٹا پہنے‘ ایسے بہروپئے کا نام دیا ہے، جس کا استعمال امریکہ مسلمانوں کو ورغلانے اور علاقے سے اسلامک اسٹیٹ کی موجودگی ختم کرنے کے لئے کر رہا ہے۔ کالم کے مطابق، طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے دوران ہم نے دیکھا کہ کیسے امریکی فوجیوں اور طالبان نے سیدھے طور پر ہم آہنگی بنائی اور دونوں فریق میں اعتماد کے دوران کیسے ہزاروں جہادیوں اور جاسوسوں کو نکالے جانے کا عمل جاری ہے۔
گزشتہ سال فروری سے ہی افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی شروع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سے ہی ملک میں تقریباًً دو دہائی کے بعد دوبارہ طالبان نے قواعد تیز کر دی تھی۔ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی 31 اگست 2021 تک پوری ہونی ہے۔ وہیں اقتدار میں لوٹا طالبان اب قیادت کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ حالانکہ، ابھی تک طالبان کی انتظامیہ میں افغانستان کے سربراہ کے نام کا اعلان نہیں ہوا ہے۔