Urdu News

اسرائیل اور فلسطینیوں کو سیاسی تصفیے کے لیے کوشش کرنا ہو گی: امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے باور کرایا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان سیاسی تصفیے پر کام کرنے کا ایک حقیقی موقع میسر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل اور فلسطینیوں پر لازم ہے کہ وہ سیاسی تصفیے کے لیے کوشش کریں ورنہ اس کی قیمت بہت بھاری ہو گی‘۔اتوار کی شام امریکی نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں اور اسے واحد راستہ شمار کرتے ہیں جو اسرائیل اور فلسطینیوں کو امن تک پہنچا سکتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں سنگین انسانی صورت حال سے نمٹںے کی اشد ضرورت ہے۔

ایران کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ویانا مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم ایران پر لازم ہے کہ وہ جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ویانا میں جوہری مذاکرات کامیاب ہو گئے تو ایران کے ساتھ دیگر معاملات میں بھی بات چیت ہو سکتی ہے ۔ہم اس بات کا تعین نہیں کر سکتے کہ ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کی طرف لوٹنے میں کتنا سنجیدہ ہے"۔یمن کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ یمن میں پر امن حل کی سپورٹ کے سلسلے میں سعودی عرب کا موقف واضح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایران کو چاہیے کہ یمن میں جنگ ختم کرانے کے لیے حوثیوں پر دباوکے واسطے اپنا نفوذ استعمال کرے"۔

اسرائیلی عہدیدار کا القسام بریگیڈز کے سربراہ کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار

اسرائیل کے ایک سیکورٹی ذمے دار کا کہنا ہے کہ ان کا ملک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے کمانڈر انچیف محمد الضیف کو ہلاک کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے گا۔ذمے دار نے اتوار کے روز مزید کہا کہ "اگر محمد الضیف تک پہنچنے کی قیمت ایک اور جنگ ہوئی تو ہمارے لیے یہ بھی کوئی مسئلہ نہیں"۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے جمعے کے روز اسرائیلی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دو بار محمد الضیف کو ہلاک کرنے کی ناکام کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ "یہ ہماری طرف سے کوئی آخری کوشش نہیں ، آخر کار ہم کامیاب ہو جائیں گے"۔گینٹز کے مطابق حملوں کے ذمے دار حماس کے تمام رہ نما کسی طور محفوظ نہیں ہیں۔جنگ بندی کی میعاد کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ "جارحیت کی نئی لہر بہت دور بھی ہو سکتی ہے اور بہت قریب بھی ،یہ سب حماس تنظیم کے رویے پر منحصر ہے"۔

یاد رہے کہ غزہ کی پٹی پر 11 روز تک اسرائیل کے شدید حملوں اور بم باری کے بعد جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب 2 بجے سے متبادل فائر بندی کا اطلاق ہوا۔ یہ فائر بندی مصر کی وساطت سے ممکن ہوئی۔ مذکورہ عرصے میں حماس اور جہاد اسلامی نے اسرائیل پر 4 ہزار کے قریب راکٹ داغے۔غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں درجنوں بچوں اور خواتین سمیت 248 فلسطینی شہید ہوئے۔ ادھر راکٹ حملوں میں اسرائیل میں 13 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا۔

Recommended