Urdu News

اسرائیل: عدالتی نظام میں ترمیم کا ابتدائی مسودہ کنیسٹ میں منظور

وزیر اعظم نیتن یاہو

یروشلم،11جولائی(انڈیا نیرٹیو)

اسرائیلی کنیسٹ نے سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات کو محدود کرنے والے بل کی ابتدائی منظوری دے دی۔ یہ بل مجوزہ عدالتی ترامیم کے حصے کے طور پر پر منظور کیا گیا۔ اس بل کو وزیر اعظم نیتن یاہو نے ملک کو ایک بڑے سیاسی بحران میں ڈالنے کے بعد دوبارہ آگے بڑھایا ہے۔

پیر کے روز مسودہ قانون پہلی خواندگی میں منظور کرلیا گیا۔ اس بل کا مقصد عدلیہ کی جانب سے معقولیت کی حد تک حکومتی فیصلوں پر حکمرانی کے امکان کو ختم کرنا ہے۔

دوسری طرف بل کو شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد پارلیمنٹ کے حق میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم کرکے اختیارات میں توازن پیدا کرنا ہے۔

عدلیہ کے قوانین میں ترمیم کا منصوبہ نیتن یاہو کے قومی اور مذہبی جماعتوں کے حکمران اتحاد نے پیش کیا جس کے خلاف اسرائیل میں بڑے مظاہروں کی تحریک شروع ہوگئی۔

مغرب میں اسرائیل کے اتحادیوں کو بھی ملک میں جمہوریت کی سالمیت کے بارے میں تشویش لاحق ہوگئی اورعدالتی اصلاحات کے اس منصوبے کے باعث اسرائیل کی معیشت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔120 کنیسٹ سیٹوں میں سے 64 پر حکمران اتحاد کا کنٹرول ہے۔ نئے بل کو قانون کی شکل دینے کے لیے درکار تین ووٹنگز میں سے پہلی ووٹنگ میں حکومت نیکامیابی حاصل کرلی ہے۔ اسرائیل میں احتجاج میں شدت آنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

نیا بل حکومت، وزرا اورمنتخب عہدیداروں کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس بل پر اب مزید بحث کی جائے گی اور اسے حتمی رائے شماری سے قبل تبدیل کیا جا سکتا ہے۔اس مسودہ قانون کے ناقدین کا خیال ہے کہ عدالتی نگرانی سے بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

دوسری طرف حامیوں کا کہنا ہے کہ ترامیم سے فیصلوں میں عدالتی مداخلت کو محدود کرکے موثر طرز حکمرانی میں مدد ملے گی۔پیر کی شام کنیسٹ نے بل پر بحث شروع کی تو نیتن یاھو نے اسی وقت اپنی ویڈیو جاری کیا۔

اس بیان میں نیتن یاھو نے کہا “یہ جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہے، یہ جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے۔ ترمیم کے بعد بھی اسرائیل میں عدالت کی آزادی اور شہری حقوق کو کسی بھی طرح سے نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ عدالت حکومتی اقدامات اور تقرریوں کی قانونی حیثیت کی نگرانی کرتی رہے گی۔

تاہم ان کے اس بیان کا ترامیم کے مخالفین پر تھوڑا سا بھی اثر نہیں ہوا۔ مباحثے کے آغاز سے قبل متعدد مظاہرین کنیسٹ ہیڈ کوارٹرز میں داخل ہوگئے اور انہیں طاقت کے ذریعے ہٹا دیا گیا۔ سینکڑوں افراد نے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے مظاہرہ جاری رکھا۔

اسرائیلی اپوزیشن کے مظاہرے کے شرکا سپریم کورٹ کے باہر جمع ہوگئے اور ان نعرہ بازی کی۔ اپوزیشن رہنماؤں او مظاہرین کی آوازیں بنک آف اسرائیل میں بھی سنائی دیتی رہیں۔ بنک کے گورنر امیر ہارون نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ادارہ جاتی آزادی کے تحفظ کے لیے قانونی ترامیم پر وسیع اتفاق رائے حاصل کرے۔

اس کے بعد مظاہرین نے اسرائیلی کنیسٹ کی طرف مارچ شروع کردیا۔اپوزیشن لیڈر یورون نے شیکل کی حد سے زیادہ گراوٹ اور اسرائیلی سٹاک مارکیٹ کی کمزور کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو کہا کہ مسلسل غیر یقینی صورتحال کی ایک اہم اقتصادی قیمت ہے۔

Recommended