تل ابیب، 29 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو معطل کرنے کے بعد اسرائیل میں کشیدگی کم ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں نے منگل سے مذاکرات کے لیے پارٹیوں کی تشکیل شروع کر دی ہے۔
غور طلب ہے کہ نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی ملک میں غیر معمولی انداز میں مخالفت کی جا رہی تھی اور عوام کے سڑکوں پر ا?نے کی وجہ سے خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو رہی تھی۔
عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے جاری مظاہروں میں اس ہفتے شدت آگئی، اسرائیل کی مرکزی ٹریڈ یونین نے عام ہڑتال کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں ملک کے بیشتر حصوں میں افراتفری اور شٹ ڈاؤن ہو گیا، یہاں تک کہ معیشت کے رک جانے کا خطرہ بھی بڑھ گیا۔
نیتن یاہو نے پیر کی شب اپنی تقریر میں تسلیم کیا کہ ملک میں تقسیم کی بات ہورہی ہے اور قانون لانے میں ایک ماہ کی تاخیر کا اعلان کیا۔ حالانکہ اس کے کچھ ہی گھنٹوں کے اندر، تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہفتہ کی رات وزیر دفاع کو برطرف کیے جانے کے بعد سے ہنگامہ بڑھ گیا ہے اور نیتن یاہو کی مقبولیت ان کی اپنی لیکوڈ پارٹی میں بھی کم ہو گئی ہے۔ ان واقعات کی وجہ سے اسرائیل پر طویل ترین عرصے تک حکومت کرنے والے نیتن یاہو کے پاس زیادہ آپشن نہیں بچا ہے۔
یروشلم میں پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ہزاروں افراد کے مظاہرے کے بعد اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ خانہ جنگی سے بچنا چاہتے ہیں اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے ساتھ سمجھوتہ کریں گے۔