اسلام آباد ،16؍جون
جرمنی کی راجدھانی برلن میں جاری بات چیت میں پاکستان کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی "گرے لسٹ" سے نکلنے کا امکان نہیں ہے لیکن وہ ' آن سائٹ وزٹ' حاصل کرنے کی امید کر رہا ہے جو اسلام آباد کو واچ لسٹ سے نکلنے کے لیے ایک قدم اور قریب لے جا سکتا ہے۔پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں رکھا گیا تھا اور اسے دہشت گردی کی مالی معاونت کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں، ملک کو 27 نکاتی ایکشن پلان میں سے 26 مکمل کرنے کے بعد ایک اور سات نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا جو اسے اصل میں جون 2018 میں دیا گیا تھا۔ 34 میں سے 32 ایکشن آئٹمزمنی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت جیسے مالی جرائم کے لیے تھے۔بین الاقوامی واچ ڈاگ سے کچھ ریلیف حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد کی بھرپور لابنگ کے باوجود، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کم از کم اگلے سال فروری تک گرے لسٹ میں رہے گا۔
منگل کو برلن میں شروع ہونے والا ایف اے ٹی ایف کا اجلاس پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لے رہا ہے اور فیصلہ کرے گا کہ اسے مذکورہ فہرست میں رکھنا ہے یا نہیں۔ فیصلے کا اعلان 17 جون کو اجلاس کے اختتام پر کیا جائے گا۔ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا، بہترین طور پر ہمیں ایف اے ٹی ایفحکام کا آن سائٹ وزٹ مل سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا، اگر ایف اے ٹی ایفآن سائٹ دورے پر راضی ہو جاتا ہے، تو یہ پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے قریب تر ہو گا۔لیکن اس صورت میں بھی، اعلان اکتوبر میں ہونے والی اگلی پلینری میں کیا جائے گا اور پاکستان اگلے سال فروری میں باضابطہ طور پر فہرست سے باہر ہو سکتا ہے۔
وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر، جو پاکستان کی قومی ایف اے ٹی ایف رابطہ کمیٹی کی سربراہ بھی ہیں، جاری مذاکرات میں وفد کی قیادت کر رہی ہیں۔ملاقات کے دوران 2018 اور 2021 کے ایکشن پلان کے تحت پاکستان کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) کی سفارشات کا جائزہ لیا جائے گا۔