Urdu News

کابل دھماکے میں 50 افراد ہلاک ، 100 سے زائد زخمی

کابل دھماکے میں 50 افراد ہلاک ، 100 سے زائد زخمی

کابل دھماکے میں 50 افراد ہلاک ، 100 سے زائد زخمی

کابل 09 مئی (انڈیانیرٹیو)

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مغربی علاقے میں ایک اسکول کے قریب بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 50 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے مطابق ، دھماکے کے مقام پر 25 افراد ہلاک ہوگئے ، باقی افراد علاج کے دوران دم توڑ گئے۔ جب کہ100 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے بتایا کہ شیعہ اکثریتی دستہ بارچی کے علاقے میں واقع سید الشہدا اسکول کے قریب دھماکے کے مقام پر ایمبولینس بھیجی گئی ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان غلام دستیگرنظاری نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے ایمبولینس پر حملہ کیا اور حتی کہ صحت کے کارکنوں کی پٹائی کی۔ انہوں نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ تعاون کریں اور ایمبولینس کو واقعے کے مقام پر جانے دیں۔ آرین اور نظاری نے بتایا کہ اس حملے میں کم از کم 50 افراد زخمی ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ، لیکن اس سے قبل دولت اسلامیہ نے اسی شیعہ اکثریتی علاقے میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یہ حملہ 2500 سے 3000 امریکی فوجیوں کے یہاں باقی رہ جانے کے باضابطہ انخلاکے آغاز کے کچھ دن بعد ہوا ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے دہشت گردانہ حملوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ اور یوروپی یونین نے کی کابل اسکول بم دھماکے کی مذمت

یوروپی یونین (ای یو) اور امریکہ نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں لڑکیوں کے اسکول میں ہوئے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، کابل کے سید الشہدا اسکول میں ہفتے کے روز ہوئے بم دھماکے میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 151 زخمی ہوگئے تھے، یورپی یونین کے ایکسٹرنل ا?پریشن سروس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ”یوروپی یونین افغانستان میں خوفناک دہشت گردانہ حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول میں بچوں پر حملہ نہ صرف افغان آبادی پر بلکہ دنیا بھر میں ان سبھی پر حملہ کیا ہے، جو خواتین اور لڑکیوں کے مساوی حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان کے اسکول پر ہونے والے وحشیانہ حملے کی مذمت کی اور معصوم شہریوں پر حملے اور تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت نے ان بم دھماکوں کو افغانستان کے مستقبل پر حملہ قرار دیا۔ کابل میں اسکول پر حملے کی کسی بھی دہشت گردانہ تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم افغان صدر اشرف غنی نے طالبان باغیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملک میں تشدد بڑھانے کا کا کام کرہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے میں طالبان جنگجوؤں کے ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے داعش کےعسکریت پسند گروپ (روس میں کالعدم قرار) پر بم دھماکہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

Recommended