اسلام آباد۔ 28؍ دسمبر
لاقانونیت اور ناخواندگی سرفہرست وجوہات میں شامل ہیں جن کی وجہ سے 2022 میں ملک بھر میں ‘ غیرت کے نام پر قتل’ کے سینکڑوں واقعات میں کل 417 پاکستانی شکار ہوئے۔پاکستانی اخبار دی نیوز نے کہا کہ 417 افراد میں سے 152 مرد اور 265 خواتین تھیں۔
صوبہ پنجاب میں غیرت کے نام پر قتل کے تقریباً 152 واقعات رپورٹ ہوئے۔ سندھ 96 کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔دی نیوز نے کی خبر کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کے 42 واقعات خیبرپختونخوا، 21 بلوچستان، ایک گلگت بلتستان اور ایک اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی( سندھ کے نائب صدر قاضی خضر نے کراچی میں کہا کہ 2022 میں اب تک غیرت کے نام پر قتل کے 21 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ “لاقانونیت، کم شرح خواندگی اور جاگیردارانہ نظام”، جس کے تحت بااثر جاگیرداروں نے قبائلی روایات کے نام پر معاشرے کو یرغمال بنا رکھا تھا، غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کی وجوہات ہیں ۔
خضر نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی معاشرے میں اس گھناؤنے جرم کی کچھ قبولیت تھی۔ یہاں تک کہ ان علاقوں کے مکین بھی جہاں سے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں وہ اسے جرم نہیں سمجھتے جبکہ قاتل فخر محسوس کرتے ہیں۔
لوگ خاندان کی عزت بحال کرنے کے لیے خواتین کو قتل کرتے ہیں۔ نیز، متاثرین کے لواحقین مناسب تفتیش کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔
ایسے معاملات کی تحقیقات کے لیے ایک طریقہ کار بنانے کی فوری ضرورت ہے۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد، بشمول عصمت دری، قتل، تیزاب گردی، گھریلو تشدد، اور جبری شادی پاکستان بھر میں ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے۔