ولنیئس، 27 جون (انڈیا نیرٹیو)
روس کی باغی فوج واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کے بیلاروس پہنچنے کے بعد لیتھوانیا نے نیٹو کو خبردار کیا ہے۔ لیتھوانیا نے کہا کہ پریگوزن کے بیلاروس پہنچنے کی حالت میں ناٹو کو اپنے مشرقے حصے کو مضبوط کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔
روس میں ویگنر آرمی جو کبھی پوتن کی مددگار تھی ماضی میں بغاوت کر دی تھی۔ یہ معاملہ بعد میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی سے حل ہوا اور ویگنر کی فوج کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے اپنے فوجیوں کو ماسکو جانے سے روک دیا۔ ایک معاہدے کے ایک حصے کے طور پرپریگوزن نے روس چھوڑ کر بیلاروس جانے پر اتفاق کیا۔
اب بیلاروس اور روس کے پڑوسی ملک لیتھوانیا کے صدر گیتاناس نوسیدا نے نیٹو کو خبردار کیا ہے۔ روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے خلاف ویگنر کی بغاوت پر بات کرنے کے لیے سلامتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد، نوسیدا نے کہا کہ اگر پریگوزن یا ویگنر گروپ کا کوئی حصہ غیر واضح ارادوں اور منصوبہ بندی کے ساتھ بیلاروس آیا تو اس کا مطلب صرف یہ ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنے مشرقی حصوں کی حفاظت کومزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
لتھوانیا کے صدر نے کہا کہ وہ صرف لتھوانیا کے بارے میں نہیں بلکہ پورے نیٹو کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیتھوانیا بیلاروس کے سیاسی اور سیکورٹی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے انٹیلی جنس تعاون کے لیے تیار ہے۔لتھوانیا اگلے ماہ نیٹو کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔