نیویارک،22دسمبر(انڈیا نیریٹو)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار کی فوج سے من مانی طور پر حراست میں رکھے گئے شہریوں کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کے لئے کہا ہے ۔ اس حوالے سے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں میانمار کی سرکردہ رہنما آنگ سان سوکی اور سابق صدر ون مائنٹ کو رہا کرنے کی بھی بات کہی گئی ہے ۔
انمار میں جاری انسانی حقوق کے بحران کو حل کرنے والی پہلی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا
میانمار کی فوج من مانی طور پر حراست میں رکھے گئے شہریوں کو فوری طور پر رہا کرے
ہندوستان اس ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال رہا ہے۔ ہندوستان کی صدارت کے دوران برطانیہ نے میانمار کے حوالے سے یہ تجویز پیش کی ۔ میانمار میں جاری انسانی حقوق کے بحران کو حل کرنے والی پہلی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ میانمار کی فوج من مانی طور پر حراست میں رکھے گئے شہریوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
تین ارکان روس، چین اور بھارت نے اس تجویز پر ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
اس تجویز میں میانمار کی سرکردہ رہنما آنگ سان سوچی اور سابق صدر ون مائنٹ کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد پر ووٹنگ ہوئی جس میں 12 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ ان ارکان نے میانمارسے فوری طور پر تشدد بند کرنے اور حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی تین ارکان روس، چین اور بھارت نے اس تجویز پر ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یہ قرارداد میانمار میں خونریزی روکنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ تاہم اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ دوسری جانب چینی سفیر ژانگ جون نے کہا کہ میانمار کے مسئلے کا کوئی فوری حل نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ میانمار میں گزشتہ سال فروری میں فوج نے منتخب نمائندوں کا تختہ الٹ کر خود اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس وقت فوجی حکمران جنرل من آنگ ہلاینگ میانمار کے سربراہ مملکت ہیں۔ بغاوت کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک نے میانمار پر کئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
اس سے پہلے بھی 1990 کی دہائی میں جب فوج نے منتخب نمائندوں کو جیلوں میں ڈال کر اقتدار پر قبضہ کیا تو امریکا نے میانمار میں 20 سال تک سفیر تعینات نہیں کیاتھا۔ 2010 میں جب میانمار میں جمہوری عمل بحال ہوا تو امریکا نے اپنا سفیر وہاں بھیجا تھا۔