ناٹو کے لیڈروں نے چین کو سلامتی کے لیے ایک مستقل چیلنج قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ چینی عالمی نظام کو نقصان پہنچانے کے لیےکام کررہے ہیں۔ برسلز میں ایک چوٹی کانفرنس کے دوران دیئے گئے ایک بیان میںNATO لیڈروں نے کہا ہے کہ چین کے عزائم اور دعویداری کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے چین سے کہا ہے کہ وہ اپنے بین الاقوامی وعدوں پر قائم رہے اور بین الاقوامی نظام میں ذمہ دار کی حیثیت سے کام کرے۔
NATO کے سربراہJens Stoltenberg نے خبردار کیا ہے کہ چین فوجی اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے ناٹو کے قریب آرہا ہے۔ لیکن انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ناٹو اتحاد چین کے ساتھ نئی سرد جنگ نہیں چاہتا۔
ناٹو امریکہ جتنا اہم ہے: جو بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کو امریکہ جتنا اہم قرار دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ نیٹو امریکہ جتنا اہم ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) سربراہ اجلاس میں 29 سربراہانِ مملکت نے شرکت کی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق نیٹو سربراہ اجلاس میں چین اور روس پر گفتگو ہوئی، چین کے دنیا پر بڑھتے اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔نیٹو سربراہ اجلاس میں جرمن چانسلر انجیلا مارکل نے چین کو حریف قرار دے دیا۔فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا تھا کہ نیٹو فوجی اتحاد ہے، جبکہ چین سے تعلقات صرف فوجی نہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن بدھ کو جینیوا میں ملاقات کریں گے۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولن برگ نے چین کو موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر ساتھ کام کرنے کی پیش کش کر دی۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے چین کی بین الاقوامی پالیسیوں کو اتحادیوں کے لیے چیلنج قرار دے دیا۔نیٹو سربراہ اجلاس میں سربراہانِ مملکت نے سیکورٹی کو در پیش خطرات سے مل کر نمٹنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔